الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
95. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ:
95. باب: لفظ «ويلك» یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 6166
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ" قَالَ شُعْبَةُ: شَكَّ هُوَ" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ"، وَقَالَ النَّضْرُ:، عَنْ شُعْبَةَ" وَيْحَكُمْ"، وَقَالَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ: عَنْ أَبِيهِ،" وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ان کے والد سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس ( «ويلكم» یا «ويحكم») شعبہ نے بیان کیا کہ شک ان کے شیخ (واقد بن محمد کو) تھا۔ میرے بعد تم کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ اور نضر نے شعبہ سے بیان کیا «ويحكم» اور عمر بن محمد نے اپنے والد سے «ويلكم» یا «ويحكم» کے لفظ نقل کئے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6166]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6166 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6166  
حدیث حاشیہ:
مطلب ایک ہی ہے۔
باہمی قتل وغارت اسلامی شیوہ نہیں بلکہ یہ شیوئہ کفار ہے اللہ ہم کو اس پر غور کرنے کی توفیق دے۔
(آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6166   

  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6166  
لغوی توضیح:
«اسْتَنصِت» خاموشی کا حکم دو۔
«رِقَاب» جمع ہے «رَقَبَة» کی، معنی ہے گردنیں۔

فہم الحدیث:
یہ اور اس جیسی جن دیگر احادیث میں بعض کبیرہ گناہوں پر کفر کا لفظ بولا گیا ہے ان سے مقصود یہ بتلانا ہے کہ یہ کفار کے کام ہیں جو مسلمانوں کو نہیں کرنے چاہئیں، یہ مراد نہیں کہ ان کا مرتکب کافر ہو جاتا جیسا کہ یہ چیز کتاب و سنت کے واضح دلائل سے ثابت ہے، لہٰذا یہ اور اس جیسی دیگر احادیث کی یہ تاویل کی جائے گی کہ ان اعمال کا ارتکاب کرنے والا دائرہ کفر میں اسی حد تک داخل ہو جاتا ہے جتنا وہ گناہ کرتا ہے لیکن وہ مکمل کافر نہیں ہوتا۔ [منة المنعم فى شرح مسلم 93/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 45