38. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے، «فاحش» بکنے والا اور «متفحش» لوگوں کو ہنسانے کے لیے بد زبانی کرنے والا بےحیائی کی باتیں کرنے والا۔
ہم سے حفص بن عمر بن حارث ابوعمرو حوش نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، انہوں نے ابووائل شقیق بن سلمہ سے سنا، انہوں نے مسروق سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عبداللہ بن عمرو بن عاص کوفہ تشریف لائے تو ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بدگو نہ تھے اور نہ آپ بدزبان تھے اور انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6029]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6029
حدیث حاشیہ: (1) فحش وہ بری بات ہے جو حد سےگزری ہوئی ہو، اس طرح کی باتیں کرنے والے کو فاحش کہتے ہیں اور متفحش بیہودگی اور یا وہ گوئی کرنا ہے۔ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے گندی اور بے حیائی پر مبنی باتیں کرنے والے کو متفحش کہتے ہیں۔ (2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کی جیتی جاگتی تصویر تھے، اس لیے آپ نہ تو بدزبانی کرتے اور نہ آپ کو یا وہگوئی کرنے کی عادت تھی بلکہ قرآن کریم پر عمل کرنا آپ کی جبلت تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: کیا تو قرآن نہیں پڑھتا؟ آپ کا خلق تو قرآن کریم تھا۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1739(746) قرآن کریم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وکردار کی ان الفاظ میں گواہی دی ہے: ”یقیناً آپ اعلیٰ اخلاق پر فائز ہیں۔ “(القلم68: 4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی پسند نہیں کرتا۔ “(مسند أحمد: 159/2)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6029