ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک دن چاندی کی انگوٹھی دیکھی پھر دوسرے لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوانی شروع کر دیں اور پہننے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی پھینک دی اور دوسرے لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دی۔ اس روایت کی متابعت ابراہیم بن سعد، زیاد اور شعیب نے زہری سے کی ہے اور ابن مسافر نے زہری سے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ «خاتما من ورق.» بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5868]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5868
حدیث حاشیہ: یہاں ناسخین سے نقل کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت سے پہلے سونے کی انگوٹھی بنائی تھی اور بعد میں حرمت معلوم ہونے سے اسی انگوٹھی کو اتار دیا تھا اور اس کے بجائے چاندی کی انگوٹھی کا استعمال شروع کیا تھا۔ یہاں کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے چاندی کی انگوٹھی بنوائی تھی اور اس کو آپ نے اتار دیا تھا حالانکہ یہ واقعہ کے خلاف ہے۔ روایت میں مذکور زہری اپنے دادا حضرت زہرہ بن کلاب کی طرف منسوب ہیں۔ کنیت ابوبکر نام محمد، عبداللہ بن شہاب کے بیٹے بہت بڑے فقیہ اور محدث ہیں۔ رمضان سنہ164ھ میں وفات پائی۔ رحمه اللہ تعالیٰ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5868
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5868
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی پھینکی تھی تو لوگوں نے بھی اپنی چاندی کی انگوٹھیاں پھینک دی تھیں، لیکن دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پھینکی تھی اور لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں پھینکی تھیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایک توجیہ ان الفاظ میں ذکر کی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینت کے طور پر سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ جب لوگوں نے آپ کے اتباع میں سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں تو حرمت کا حکم نازل ہوا تو آپ نے اور لوگوں نے انہیں اتار پھینکا، پھر بطور مہر چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس میں "محمد رسول اللہ" کے الفاظ کندہ کرائے تو لوگوں نے اس طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں تو آپ نے اپنی انگوٹھی اتار دی تاکہ لوگ بھی اپنی اپنی کندہ انگوٹھیاں اتار دیں کیونکہ ان کی موجودگی میں سرکاری مہر کی کوئی حقیقت باقی نہیں رہ جاتی تھی۔ جب لوگوں نے اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں اور ان کا وجود ختم ہو گیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 394/10)(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ کوئی شخص بھی میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح اپنی انگوٹھی پر نقش نہ بنوائے۔ (صحیح مسلم، اللباس، حدیث: 5473 (2091) اس کے باوجود لوگوں نے اپنی انگوٹھیوں پر یہ نقش کندہ کرایا۔ اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید ان لوگوں کو ممانعت نہ پہنچی ہو یا وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کے دلوں میں ابھی ایمان پختہ نہیں ہوا تھا جیسا کہ منافقین وغیرہ تھے، چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی جیسی انگوٹھیاں بنوا لیں اور ان میں آپ کا نقش بھی کندہ کرایا تو آپ نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے اپنی انگوٹھی اتار پھینکی۔ (فتح الباري: 394/10) واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5868