ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص غرور میں اپنا تہمد گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ اسی طرح قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔“ اس کی متابعت یونس نے زہری سے کی ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5790]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5790
حدیث حاشیہ: کہتے ہیں کہ جسے زمین میں دھنسایا گیا وہ بدبخت قارون تھا جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔ افسوس کہ دور حاضر میں بے شمار ایسے قارون گھر گھر موجود ہیں جو فیشن کے طور پر اپنے تہ بند، شلوار یا پینٹ وغیرہ کو فخر و تکبر کے طور پر زمین پر گھسیٹ کر چلتے ہیں۔ ایسے فیشن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ ہمیں اس کے متعلق نظر ثانی کرنا ہو گی۔ یہ بہت ہی خطرناک عادت ہے۔ سزا کے طور پر زمین میں دھنسایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔ آمین
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5790
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی، ان سے ان کے چچا جریر بن زید نے بیان کیا کہ میں سالم بن عبداللہ بن عمر کے ساتھ ان کے گھر کے دروازے پر تھا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5790M]