الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
30. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ:
30. باب: طاعون کا بیان۔
حدیث نمبر: 5730
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبداللہ بن عامر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو (وبا میں طاعون، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5730]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح مسلمإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5730 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5730  
حدیث حاشیہ:
(1)
جب حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی تو انہوں نے واپسی کا پختہ پروگرام بنا لیا۔
مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو واپس لوٹنے پر ندامت ہوئی اور آپ یوں دعا کیا کرتے تھے:
اے اللہ! میرا مقام سرغ سے واپس آنا معاف کر دے۔
(المصنف لابن ابی شیبۃ: 7/28، رقم: 33837)
ان کا اظہار ندامت اس لیے تھا کہ وہ ایک بہت بڑی مہم کے لیے نکلے تھے، جب منزل مقصود کے قریب پہنچ گئے تو واپس آ گئے، وہاں قریب کسی مقام پر طاعون ختم ہونے کا انتظار کر لیتے پھر اپنی مہم پر روانہ ہو جاتے، وہ طاعون جلدی ہی ختم ہو گیا۔
(2)
شاید انہیں جب جلدی ختم ہونے کی اطلاع ملی تو انہوں نے اس پر اظہار ندامت کیا ہو کیونکہ واپس لوٹنے میں جس قدر مشقت اور ذہنی کوفت برداشت کرنا پڑی وہ انتظار کرنے میں نہ ہوتی، نیز حدیث وہاں جانے سے ممانعت کے لیے تھی، وہاں سے واپس آنے کے متعلق نہ تھی۔
(فتح الباری: 10/230)
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5730   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 433  
´وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے کی ممانعت`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کسی علاقے میں اس (وبا) کے وقوع کا پتا چلے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس علاقے میں یہ (وبا) پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ بھاگو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 433]
تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2، 897 ح 1722، كه 45، ب 7، ح 24، التمهيد 210/6، الاستذكار: 1654، أخرجه البخاري 5730، 6973، و مسلم 2219، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سالم بن عبداللہ بن عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے واپس لوٹے تھے۔ [صحيح بخاري: 6973 و صحيح مسلم: 2219/100]
یہ اتباع سنت کی اعلیٰ مثال ہے۔
➋ خبر واحد حجت ہے بشرطیکہ خبر بیان کرنے والا ثقہ و صدوق ہو۔
➌ اگر وباء والے علاقے میں کوئی شخص اس وباء کا شکار ہو جائے تو عین ممکن ہے کہ اس شخص کا عقیدہ خراب ہوجائے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وباء زدہ علاقے میں جانے اور وہاں سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
➍ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام کی محبت بے مثال ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 9   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5787  
حضرت عبداللہ بن عامر ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے تو جب سرغ مقام پر پہنچے، انہیں اطلاع ملی کہ شام میں وبا پھیل چکی ہے تو انہیں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جب تم کسی علاقہ میں اس کا ہونا سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب تمہارے علاقہ میں پڑ جائے تو اس سے بھاگتے ہوئے وہاں نہ نکلو۔ اس وجہ سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5787]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سالم رضی اللہ عنہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے،
حضرت عمر کے عزم میں پختگی حدیث سننے سے ہی پیدا ہوئی،
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے،
حضرت عمر نے واپسی پر ندامت کا اظہار کیا تو ممکن ہے جب جلدی وباء ختم ہو گئی تو انہیں خیال پیدا ہوا ہو گا،
اگر میں سرغ میں ٹھہرتا اور وباء کے خاتمہ کے بعد شام چلا جاتا تو میں نے جس مقصد کے لیے سفر کیا تھا،
وہ بھی پورا ہو جاتا اور حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے،
یہ نہیں ہے کہ ان کی رائے بدل گئی تھی اور وہ وبائی علاقہ میں جانا درست سمجھنے لگے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5787