الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
30. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ:
30. باب: طاعون کا بیان۔
حدیث نمبر: 5728
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يُحَدِّثُ سَعْدًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا"، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْكِرُهُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت۔ (حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ فرمایا کہ ہاں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5728]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريإذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوها إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5728 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5728  
حدیث حاشیہ:
طاعون کو پلیگ بھی کہتے ہیں یہ بہت قدیم بیماریہے اوراکثر کتابوں میں اس کا کچھ نہ کچھ ذکر موجود ہے۔
قسطلانی نے کہا طاعون ایک پھنسی ہے یا ورم جس میں سخت بخار کے ساتھ بہت ہی زیادہ جلن ہوتا ہے اکثر یہ ورم بغل اور گردن میں ہوتا ہے اور کبھی اورمقاموں میں بھی ہوجاتا ہے۔
سورۃ تغابن ہر روز تلاوت کرنے میں طاعون سے محفوظ رہنے کا عمل ہے۔
حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم نے طاعون کے متعلق اپنے ذاتی مفید تجربات تحریر فرمائے جو شرح وحیدی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
پہلے یہ مرض بحکم الٰہی اچانک نمودار ہوکر وسیع پیمانے پر پھیل جاتا تھا تاریخ میں ایسی بہت سی تفصیلات موجود ہیں آج کل اللہ کے فضل سے یہ مرض نہیں ہے اللہ سے دعا کرنی چاہیئے کہ وہ ہمیشہ اپنے بندوں کو ایسے امراض سے محفوظ رکھے، آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5728   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5728  
حدیث حاشیہ:
اگرچہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور وہ اپنے وقت سے ایک لحظہ آگے پیچھے نہیں ہوتی، اس کے باوجود وبائی جگہ جانے اور وہاں سے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ لوگوں کا عقیدہ خراب نہ ہو، مثلاً:
کوئی کہے:
وہاں جانا میری ہلاکت کا سبب بنایا وبائی مقام سے آنا اس کی عافیت کا باعث ہوا جیسا کہ کوڑھ والے کے پاس جانے سے منع کیا گیا ہے، اس کی مزید تفصیل آئندہ واقعے سے معلوم ہو گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5728