ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5726]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5726
حدیث حاشیہ: مروجہ ڈاکٹری کاایک شعبہ علاج پانی سے بھی ہے جو کافی ترقی پذیر ہے ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے جمیع علوم نافعہ کا خزانہ بنا کر مبعوث فرمایا تھا چنانچہ فن طبابت میں آپ کے پیش کردہ اصول اس قدر جامع ہیں کہ کوئی بھی عقلمند ان سکی تردید نہیں کرسکتا۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5726
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5726
حدیث حاشیہ: بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس حدیث سے مراد مریض کی طرف سے پانی صدقہ کرنا ہے، اس سے اللہ تعالیٰ بیمار کو شفا دے دیتا ہے۔ اگرچہ اس کی توجیہ بھی ممکن ہے کہ جب کسی پیاسے کی پیاس پانی سے بجھانے کا بندوبست کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ مریض سے بخار کی شدت بجھا دے گا لیکن حدیث سے متبادر یہی ہے کہ پانی کو مریض کے جسم پر استعمال کیا جائے، البتہ صدقہ کرنے والی بات حدیث سے کشید کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم (فتح الباری: 10/219)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5726
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3473
´بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔` رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس»”لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3473]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے۔
(2) شفا صرف اللہ سے مانگنی چاہیے۔
(3) جو چیزیں بندوں کے دائرۃ اختیار میں ہیں ان میں ان سے صرف اسی حد تک مدد مانگی جا سکتی ہے۔ جس حد تک اسباب کی دنیا میں مدد ممکن ہے اسباب سے ماوراء مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔
(4) طبیب علاج کرسکتاہے۔ دوا دے سکتا ہے۔ شفا اللہ ہی دیتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3473