ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے، کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں کھڑا ہوا اپنے قبیلہ میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان میں سے سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں کسی نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی (ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ شراب پھینک دو۔ چنانچہ ہم نے پھینک دی۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس وقت لوگ کس چیز کی شراب پیتے تھے کہا کہ پکی اور کچی کھجور کی۔ ابوبکر بن انس نے کہا کہ یہی ان کی شراب ہوتی تھی انس رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار نہیں کیا، بکر بن عبداللہ مزنی یا قتادہ نے کہا اور مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ”ان کی ان دنوں یہی (فضیح) ان کی شراب تھی۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 5622]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5622
حدیث حاشیہ: جو کچی اور پکی کھجوروں سے بنائی جاتی تھی۔ چھوٹوں کا فرض ہے کہ ہر ممکن خدمت میں کوتاہی نہ کریں، بڑوں بوڑھوں کی خدمت کرکے ان کی دعا حاصل کریں، یہ عین سعادت مندی ہوگی۔ ہر کہ خدمت میں کند مخدوم شد۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5622
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5622
حدیث حاشیہ: (1) چھوٹوں کا فرض ہے کہ وہ ہر ممکن بڑوں کی خدمت بجا لائیں، خاص طور پر جو بوڑھے محتاج ہیں ان کی خدمت کر کے ان کی دعائیں لی جائیں۔ یہ بہت بڑی سعادت اور خوش بختی ہے۔ (2) اس حدیث کے مطابق حضرت انس رضی اللہ عنہ سب سے چھوٹے تھے، انہوں نے اپنے بڑوں اور بزرگوں کی خدمت گزاری کے فرائض سر انجام دیے۔ جو آج کسی کی خدمت کرتا ہے کل اس کی دوسرے خدمت کریں گے سچ ہے: ہر کہ خدمت کند مخدوم شد۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5622