ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، وہ سلیمان بن ابی مسلم احول سے، وہ مجاہد سے، وہ ابوعیاض عمرو بن اسود سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہر کسی کو مشک کہاں سے مل سکتی ہے؟ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بن لاکھ لگے گھڑے (روغن زفت لگے برتن) میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔ ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 5593]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5593
حدیث حاشیہ: لفظی ترجمہ تو یوں ہے آپ نے مشکوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا مگر یہ مطلب صحیح نہیں ہو سکتا کیونکہ آگے یہ مذکور ہے کہ ہر شخص کو مشکیں کیسے مل سکتی ہیں؟ اس روایت میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح یوں ہے۔ نھیٰ عن الانتباذ إلا في الأسقیة۔ بعض علماء نے ان ہی احادیث کی رو سے گھڑوں اور لاکھی برتنوں اور کدو کے تونبے میں اب بھی نبیذ بھگونا مکروہ رکھا ہے لیکن اکثر علماء یہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس وقت کی تھی جب شراب کی حرمت نئی نئی نازل ہوئی تھی کہ کہیں شراب کے برتنوں میں نبیذ بھگوتے بھگوتے لوگ پھر شراب کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔ جب شراب کی حرمت دلوں پر جم گئی تو آپ نے یہ قید اٹھا دی۔ ہر برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔ (وحیدی) ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا۔ یہ بھی اسی وقت کا ذکر ہے جبکہ شراب حرام کی گئی تھی اور شراب کے برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا گیا تھا۔ بعد میں یہ ممانعت اٹھا دی گئی تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5593
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5210
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ برتنوں میں نبیذ بنانے سے روک دیا، لوگوں نے کہا: ہر انسان کے پاس (چمڑے، مشکیزے) نہیں ہیں، تو آپ نے لاکھی برتن کے سوا، عام برتنوں (گھڑوں) کی انہیں اجازت دے دی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5210]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: پہلے آپ نے عام گھڑوں کی اجازت دی تھی، روغنی سے منع فرمایا تھا، بعد میں سب برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دے دی، جیسا کہ حضرت بریدہ کی حدیث میں گزر چکا ہے۔