ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے انکار کیا اور (استدلال میں) اس آیت کی تلاوت کی «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما» ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5529]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5529
حدیث حاشیہ: اس آیت میں حرام ماکولات کا ذکر ہے جس میں مذکورہ گدھے کا ذکر نہیں ہے۔ شاید ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ان احادیث کا علم نہ ہوا ہو ورنہ وہ کبھی ایسا نہ کہتے یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس خیال سے بعد میں رجوع کر لیا ہو، واللہ أعلم بالصواب۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5529
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5529
حدیث حاشیہ: (1) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ مذکورہ آیت کریمہ میں حرام چیزوں کا ذکر حصر کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ ان چیزوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہے، ان میں گدھے بھی شامل ہیں، لہذا یہ حرام نہیں ہیں۔ گدھوں کے متعلق ان کا موقف شاید اس وجہ سے ہو کہ انہیں وضاحت کے ساتھ احادیث نہ پہنچی ہوں، چنانچہ ایک روایت میں ہے، انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا کہ کہیں لوگ سواریوں سے محروم نہ ہو جائیں یا انہیں حرام قرار دیا تھا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4227)(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ آیت کریمہ سے اس وقت استدلال کیا جا سکتا ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت کے ساتھ گدھوں کی حرمت منقول نہ ہو، اس لیے متعدد احادیث کے پیش نظر گھریلو گدھوں کا گوشت حرام ہے۔ (فتح الباري: 811/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5529