ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن سعید بن عمرو نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ وہ یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے۔ یحییٰ کی اولاد میں ایک بچہ ایک مرغی باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرغی کے پاس گئے اور اسے کھول لیا پھر مرغی کو اور بچے کو اپنے ساتھ لائے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے بچہ کو منع کر دو کہ اس جانور کو باندھ کر نہ مارے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے کسی جنگلی جانور یا کسی بھی جانور کو باندھ کر جان سے مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5514]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5514
حدیث حاشیہ: (1) اللہ تعالیٰ خود رحم کرنے والا ہے اور دوسروں کو رحم کرنے کا حکم دیتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض قرار دیا ہے، لہذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو عمدہ طریقے سے ذبح کرو، چنانچہ ذبح کرنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے ذبیحے کو آرام پہنچائے۔ “(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 5055 (1955)(2) کسی بھی جانور کو باندھ کر مارنا اسے اذیت پہنچانا ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5514