الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
108. بَابُ الْغَيْرَةِ:
108. باب: غیرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5223
وَعَنْ يَحْيَى، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ، وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نحوی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو غیرت آتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو غیرت اس وقت آتی ہے جب بندہ مومن وہ کام کرے جسے اللہ نے حرام کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5223]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريالله يغار وغيرة الله أن يأتي المؤمن ما حرم الله
   صحيح مسلمالمؤمن يغار والله أشد غيرا
   صحيح مسلمالله يغار وإن المؤمن يغار وغيرة الله أن يأتي المؤمن ما حرم عليه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5223 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5223  
حدیث حاشیہ:
غیرت اللہ کی ایک صفت ہے۔
اہلحدیث اس کو بھی اور صفات ہی کی طرح اپنے ظاہر پر محمول کرتے ہیں اور اس کی تاویل نہیں کرتے اورکہتے ہیں کہ اس کی حقیقت اللہ ہی خوب جانتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5223   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5223  
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک بندۂ مومن کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں کا ارتکاب کر کے اس کی غیرت کو چیلنج نہ کرے کیونکہ جب ایسا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے فوراً تباہ و برباد کر سکتا ہے۔
(2)
بعض لوگ غیرت کی تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد غضب ہے جو غیرت کو لازم ہے، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس کی تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اسے اپنے حقیقی معنی پر محمول کرنا چاہیے جیسا کہ دوسری صفات میں کہا جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5223