الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
8. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالْخِصَاءِ:
8. باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5073
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ:رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ"، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «تبتل» یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہو جاتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5073]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريرد رسول الله على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا
   صحيح مسلمرد رسول الله على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا
   صحيح مسلمرد على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا
   صحيح مسلمأراد عثمان بن مظعون أن يتبتل فنهاه رسول الله ولو أجاز له ذلك لاختصينا
   جامع الترمذيرد رسول الله على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا
   سنن النسائى الصغرىلقد رد رسول الله على عثمان التبتل ولو أذن له لاختصينا
   سنن ابن ماجهرد رسول الله على عثمان بن مظعون التبتل ولو أذن له لاختصينا