حدیث حاشیہ: 1۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترجیع کے دو احتمال حسب ذیل ہیں۔
۔
چونکہ آپ اونٹنی پر سوار تھے اور وہ تیز رفتار تھی اس کی تیز رفتاری کی وجہ سے آپ کی آواز میں ترجیع معلوم ہوتی تھی۔
۔
آپ مد کے مقام پر جب حروف مدہ کو کھینچتے تو اس سے ترجیع ظاہر ہوتی تھی اور آپ جان بوجھ کر ایسا کرتے تھے۔
ایک روایت میں اس کی کیفیت بیان ہوئی ہے یعنی اَااَ ہمزہ مفتوحہ اس کے بعد الف پھر ہمزہ مفتوحہ۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7540) 2۔
سواری کے علاوہ بھی آپ کا ترجیع سے پڑھنا ثابت ہے، جیسا کہ حضرت اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں اپنے بسترپر سوئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترجیع کے ساتھ قرآن پڑھ رہے تھے۔
(فتح الباري: 115/9)