الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
6. بَابُ تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ:
6. باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4993
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكٍ، قَالَ: إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ، فَقَالَ:" أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ؟ قَالَتْ: وَيْحَكَ، وَمَا يَضُرُّكَ؟ قَالَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرِينِي مُصْحَفَكِ، قَالَتْ: لِمَ؟ قَالَ: لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ، قَالَتْ: وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنِ الْمُفَصَّلِ، فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الْإِسْلَامِ نَزَلَ الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَيْءٍ لَا تَشْرَبُوا الْخَمْرَ، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا وَلَوْ نَزَلَ لَا تَزْنُوا، لَقَالُوا: لَا نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا، لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ سورة القمر آية 46، وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ والنِّسَاءِ إِلَّا وَأَنَا عِنْدَهُ، قَالَ: فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آيَ السُّوَرَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا: افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ (کیا ضرورت ہے) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے (جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری ( «اقرا باسم ربك») جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا (اعتقاد پختہ ہو گئے) اس کے بعد حلال و حرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتا کہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتا کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر‏» لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئیں، جب میں (مدینہ میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لیے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4993]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4993 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4993  
حدیث حاشیہ:
کہ اس سورت میں اتنی آیات ہیں اور اس میں اتنی ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4993   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4993  
حدیث حاشیہ:

عراق میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اثر و رسوخ زیادہ تھا اور وہ عراقی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف کی ترتیب کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا اور ان کے مصحف کی ترتیب مصحف عثمان کے مطابق نہ تھی۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب مصاحف کو نقل کرنے کے بعد ایک نسخہ کوفے بھیجا تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ترتیب کردہ مصحف سے رجوع نہ کیا بلکہ اس کے مطابق قراءت کو جاری رکھا۔
چونکہ مصحف عثمانی پر جمہور امت نے اتفاق کیا تھا، اس لیے عراقی اس کے خلاف عمل کرنے پرراضی نہ تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مصحف دیکھنے کی خواہش کی بنیاد بھی یہی تھی۔
مصحف عثمانی میں ترتیب نزولی کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کا جواب دیا کہ ترتیب نزول میں لوگوں کے رجحانات کا خیال رکھا گیا ہے کیونکہ ابتدا میں لوگوں کے دل فرمانبردار نہیں تھے، اس لیے احکام و مسائل نازل نہیں ہوئے بلکہ عقائد و نظریات سے متعلق آیات نازل ہوئیں، لیکن جب لوگوں میں اطاعت و فرمانبرداری کا جذبہ پیدا ہوگیا تو احکام سے متعلقہ سورتیں، مثلاً:
سورہ بقرہ اور سورہ نساء وغیرہ نازل ہوئیں۔
بہرحال ہمارے ہاں قابل اعتماد ترتیب مصحف عثمانی والی ہے جسے جمہور امت نے شرف قبولیت سے نوازا ہے۔
واللہ اعلم۔

واضح رہے کہ علمائے امت نے قرآنی سورتوں کو چار قسموں میں تقسیم کیا ہے:
۔
السبع الطوال:
۔
سات لمبی لمبی سورتیں، یعنی البقرہ، آل عمران، النساء، المائدۃ، الانعام اور الاعراف، ساتویں میں اختلاف ہے کہ آیا وہ الانفال اورتوبہ ہے جس کے درمیان بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا کرانھیں الگ الگ نہیں کیا گیا یا وہ سورہ یونس ہے۔
۔
ا لمثون:
۔
وہ سورتیں جن کی آیات کی تعداد سو سے زیادہ ہے۔
۔
المثانی:
۔
وہ سورتیں جن کی آیات دو سو کے لگ بھگ ہیں۔
۔
المفصل:
۔
اس سے مراد وہ سورتیں ہیں کہ ان کے درمیان بکثرت بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا کر انھیں ایک دوسری سے الگ الگ کیا گیا ہے اور یہ سورۃ الحجرات سے آخر قرآن تک ہیں۔
پھر ان کی تین قسمیں ہیں:
۔
طوال مفصل:
سورۃ الحجرات سے سورۃ النبا تک۔
۔
اوساط مفصل:
سورہ النبا سے سورہ والضحیٰ تک۔
۔
قصار مفصل:
سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک۔
چونکہ حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مفصل سورت کا ذکر کیا تھا، اس لیے مذکورہ ترتیب بیان کی گئی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4993