ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف، سورۃ مریم، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4994]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4994
حدیث حاشیہ: یعنی یہ سورتیں نزول میں مقدم تھیں لیکن مصحف عثمانی میں سورتوں کی ترتیب نزول کے موافق نہیں ہے بلکہ بڑی سورتوں کو پہلے رکھا ہے اس کے بعد چھوٹی سورتوں کو اور یہ ترتیب بھی اکثر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت سے نکالی گئی ہے۔ کہیں کہیں اپنی رائے سے بھی مثلا حدیث میں آپ نے فرمایا سورۃ بقره اور آل عمران تو سورۃ بقرہ کو سورۃ آل عمران پرمقدم کیا۔ اسی طرح مصحف میں بھی سورۃ بقرہ پہلے رکھی گئی بہر حال موجودہ مصحف شریف عین منشائے الٰہی کے مطابق مرتب شدہ ہے۔ لا شك فیه۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4994
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4994
حدیث حاشیہ: یہ پانچوں سورتیں پہلے سے نازل شدہ ہیں لیکن مصحف عثمانی میں ان کی ترتیب ان کے نزول کے مطابق نہیں ہے بلکہ بڑی بڑی سورتوں کو ترتیب تلاوت میں پہلے رکھا گیا ہے۔ 2۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ پانچوں سورتیں بہت فصیح وبلیغ ہیں اور ان میں ہر ایک کا مضمون نہایت دل آویز ہے جیسا کہ واقعہ معراج قصہ اصحاب کہف، واقعہ پیدائش عیسیٰ، عظمت انبیاء اور ان کی اقوام کے حالات پر مشتمل ہیں، اور ان کی پہلے سے یاد کردہ ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ مذکورہ پانچوں سورتیں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئیں لیکن مصحف عثمان میں یہ موخر ہیں، البتہ مصحف ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ان کی ترتیب وہی ہے جو مصحف عثمان میں ہے۔ واللہ اعلم۔ (فتح الباري: 53/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4994