الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
108. سورة {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرِ} :
108. باب: سورۃ «إنا أعطيناك الكوثر» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: Q4964-9
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْكَنُودُ الْكَفُورُ، يُقَالُ: فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعًا: رَفَعْنَا بِهِ غُبَارًا، لِحُبِّ الْخَيْرِ: مِنْ أَجْلِ حُبِّ الْخَيْرِ: لَشَدِيدٌ: لَبَخِيلٌ، وَيُقَالُ: لِلْبَخِيلِ شَدِيدٌ، حُصِّلَ: مُيِّزَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «كنود» کا معنی ناشکرا ہے۔ «فأثرن به نقعا» یعنی صبح کے وقت دھول اڑاتے ہیں، گرد اٹھاتے ہیں۔ «لحب الخير» یعنی مال کی قلت کی وجہ سے۔ «لشديد» بخیل ہے بخیل کو «لشديد» کہتے ہیں۔ «حصل» کے معنی جدا کیا جائے یا جمع کیا جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-9]
حدیث نمبر: Q4964-8
كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ سورة القارعة آية 4: كَغَوْغَاءِ الْجَرَادِ يَرْكَبُ بَعْضُهُ بَعْضًا كَذَلِكَ النَّاسُ يَجُولُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، كَالْعِهْنِ: كَأَلْوَانِ الْعِهْنِ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ كَالصُّوفِ.
‏‏‏‏ «كالفراش المبثوث‏» یعنی پریشان ٹڈیوں کی طرح کی جیسے وہ ایسی حالت میں ایک دوسرے پر چڑھ جاتی ہیں یہی حال (حشر کے دن) انسانوں کا ہو گا کہ وہ ایک دوسرے پر گر رہے ہوں گے «كالعهن‏» اون کی طرح رنگ برنگ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یوں پڑھا ہے «الصوف‏.‏ المنفوش» یعنی دھنی ہوئی اون کی طرح اڑتے پھریں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-8]
حدیث نمبر: Q4964-7
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: التَّكَاثُرُ: مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «التكاثر‏» سے مال و اولاد کا بہت ہونا مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-7]
حدیث نمبر: Q4964-6
وَقَالَ يَحْيَى: الْعَصْرُ: الدَّهْرُ أَقْسَمَ بِهِ.
‏‏‏‏ یحییٰ بن زیاد فرا نے کہا کہ «العصر» سے مراد زمانہ ہے اسی کی قسم کھائی گئی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-6]
حدیث نمبر: Q4964-5
الْحُطَمَةُ: اسْمُ النَّارِ مِثْلُ سَقَرَ وَلَظَى.
‏‏‏‏ «الحطمة‏» دوزخ کا ایک نام ہے جیسے «سقر» اور «لظى» بھی اس کے ناموں میں سے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-5]
حدیث نمبر: Q4964-4
أَلَمْ تَرَ أَلَمْ تَعْلَمْ قَالَ مُجَاهِدٌ: أَبَابِيلَ: مُتَتَابِعَةً مُجْتَمِعَةً، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِنْ سِجِّيلٍ هِيَ سَنْكِ وَكِلْ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «أبابيل‏» یعنی پے در پے آنے والے جھنڈ کے جھنڈ پرندے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «من سجيل‏» (یہ لفظ فارسی کا «معرب» ہے) یعنی سنگ پتھر اور گل مٹی مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-4]
حدیث نمبر: Q4964-3
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لِإِيلَافِ: أَلِفُوا ذَلِكَ فَلَا يَشُقُّ عَلَيْهِمْ فِي الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ، وَآمَنَهُمْ: مِنْ كُلِّ عَدُوِّهِمْ فِي حَرَمِهِمْ، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: لِإِيلَافِ لِنِعْمَتِي عَلَى قُرَيْشٍ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «لإيلاف‏ قريش‏.» کا مطلب یہ ہے کہ قریش کے لوگوں کا دل سفر میں لگا دیا تھا، گرمی جاڑے کسی بھی موسم میں ان پر سفر کرنا دشوار نہ تھا اور ان کو حرم میں جگہ دے کر دشمنوں سے بےفکر کر دیا تھا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ «لإيلاف‏ قريش‏.» کا معنی یہ ہے قریش پر میرے احسان کی وجہ سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-3]
حدیث نمبر: Q4964-2
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يَدُعُّ: يَدْفَعُ عَنْ حَقِّهِ، يُقَالُ: هُوَ مِنْ دَعَعْتُ يُدَعُّونَ يُدْفَعُونَ، سَاهُونَ: لَاهُونَ، وَالْمَاعُونَ: الْمَعْرُوفَ كُلُّهُ، وَقَالَ بَعْضُ الْعَرَبِ: الْمَاعُونُ الْمَاءُ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَعْلَاهَا الزَّكَاةُ الْمَفْرُوضَةُ، وَأَدْنَاهَا عَارِيَّةُ الْمَتَاعِ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «يدع‏» کا معنی دفع کرتا ہے یعنی یتیم کو اس کا حق نہیں لینے دیتا، کہتے ہیں یہ «دعوت» سے نکلا ہے۔ اسی سے سورۃ الطور میں لفظ «يوم يدعون‏» ہے (یعنی جس دن دوزخ کی طرف اٹھائے جائیں گے، ڈھکیلے جائیں گے۔ «ساهون‏» بھولنے والے، غافل۔ «ماعون‏» کہتے ہیں مروت کے ہر اچھے کام کو۔ بعض عرب «ماعون‏» پانی کو کہتے ہیں۔ عکرمہ نے کہا «ماعون‏» کا اعلیٰ درجہ زکوٰۃ دینا ہے اور ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص کچھ سامان مانگے تو اسے وہ دیدے، اس کا انکار نہ کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964-2]
حدیث نمبر: Q4964
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شَانِئَكَ: عَدُوَّكَ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «شانئك» تیرا دشمن۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4964]
حدیث نمبر: 4964
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا عُرِجَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ:"أَتَيْتُ عَلَى نَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ مُجَوَّفًا، فَقُلْتُ: مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟" قَالَ:" هَذَا الْكَوْثَرُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے ڈیرے لگے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا اے جبرائیل! یہ نہر کیسی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حوض کوثر ہے (جو اللہ نے آپ کو دیا ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4964]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريبينما أنا أسير في الجنة إذا أنا بنهر حافتاه قباب الدر المجوف الكوثر الذي أعطاك ربك مسك أذفر
   صحيح البخاريأتيت على نهر حافتاه قباب اللؤلؤ مجوفا هذا الكوثر
   صحيح مسلمالكوثر إنه نهر وعدنيه ربي عليه خير كثير هو حوض ترد عليه أمتي يوم القيامة آنيته عدد النجوم يختلج العبد منهم فأقول يا رب إنه من أمتي
   جامع الترمذيإنا أعطيناك الكوثر هو نهر في الجنة
   جامع الترمذيما الكوثر قال ذاك نهر أعطانيه الله يعني في الجنة أشد بياضا من اللبن أحلى من العسل فيها طير أعناقها كأعناق الجزر إن هذه لناعمة قال رسول الله أكلتها أحسن منها
   جامع الترمذيبينا أنا أسير في الجنة إذ عرض لي نهر حافتاه قباب اللؤلؤ الكوثر الذي أعطاكه الله طينة فاستخرج مسكا رفعت لي سدرة المنتهى فرأيت عندها نورا عظيما
   جامع الترمذيرأيت نهرا في الجنة حافتاه قباب اللؤلؤ الكوثر الذي أعطاكه الله
   سنن أبي داودعرض له نهر حافتاه الياقوت المجيب أو قال المجوف استخرج مسكا الكوثر الذي أعطاك الله
   سنن أبي داودالكوثر نهر وعدنيه ربي في الجنة وعليه خير كثير عليه حوض ترد عليه أمتي يوم القيامة آنيته عدد الكواكب
   سنن أبي داودالكوثر نهر وعدنيه ربي في الجنة
   سنن النسائى الصغرىالكوثر هذا نهر وعدنيه ربي في الجنة آنيته أكثر من عدد الكواكب ترد علي أمتي يختلج العبد منهم فأقول يارب إنه من أمتي يقول إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك