الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
9. بَابُ: {يَعِظُكُمُ اللَّهُ أَنْ تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَدًا} :
9. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ خبردار پھر اس قسم کی حرکت کبھی نہ کرنا“۔
حدیث نمبر: 4755
4385 4385 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" جَاءَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، قُلْتُ: أَتَأْذَنِينَ لِهَذَا؟ قَالَتْ: أَوَلَيْسَ قَدْ أَصَابَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ، قَالَ سُفْيَانُ: تَعْنِي ذَهَابَ بَصَرِهِ، فَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ قَالَتْ: لَكِنْ أَنْتَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرنے کی حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی۔ میں نے عرض کیا کہ آپ انہیں بھی اجازت دیتی ہیں (حالانکہ انہوں نے بھی آپ پر تہمت لگانے والوں کا ساتھ دیا تھا) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا۔ کیا انہیں اس کی ایک بڑی سزا نہیں ملی ہے۔ سفیان نے کہا کہ ان کا اشارہ ان کے نابینا ہو جانے کی طرف تھا۔ پھر حسان نے یہ شعر پڑھا۔ عفیفہ اور بڑی عقلمند ہیں کہ ان کے متعلق کسی کو کوئی شبہ بھی نہیں گزر سکتا۔ وہ غافل اور پاکدامن عورتوں کا گوشت کھانے سے اکمل پرہیز کرتی ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا، لیکن تو نے ایسا نہیں کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4755]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4755 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4755  
حدیث حاشیہ:
اے حسان! تونے طوفان کے وقت میری غیبت کی اور مجھ پر جھوٹی تہمت لگائی۔
شعر مذکور کا شعر میں ترجمہ حضرت مولانا وحید الزماں نے یوں کیا ہے۔
عاقلہ ہے پاک دامن ہے ہر عیب سے وہ نیک بخت صبح کرتی ہے وہ بھوکی، بے گنہ کا گوشت وہ کھاتی نہیںحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑے عذاب کا لفظ اس لئے کہا کہ حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ آخر میں نابینا ہوگئے تھے۔
یہ شعر مذکور میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے۔
جس میں غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
یعنی جو عورتیں غافل اور بے پرواہ ہوتی ہیں، ان کی اس عادت کی وجہ سے آپ دوسروں کے سامنے ان کی کسی طرح کی برائی نہیں کر تیں کہ یہ غیبت ہے اور غیبت اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4755   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4755  
حدیث حاشیہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تنبیہ فرمائی کہ تم تہمت لگانے والوں کے ساتھ شریک ہو کر غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھانے سے خود کو محفوظ نہ رکھ سکے۔
لیکن وہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دفاع بھی کرتی تھیں انھوں نے فرمایا:
حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کیا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4146)

حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تہمت لگانے کی غلطی ضرور ہوئی تھی لیکن انھوں نے اس جرم سے توبہ کر لی تھی۔
بہر حال حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دل غلطی کی وجہ سے تہمت لگانے والے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے متعلق صاف ہو گیا تھا لیکن جب کبھی اس واقعے کا تذکرہ ہوتا تو دل کا رنجیدہ ہونا ایک فطری امر تھا اس مقام پر بھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق چبھتا ہوا جملہ اسی تاثر کے پیش نظر بولا تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4755