اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ اشعری لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: Q4384]
مجھ سے عبداللہ بن محمد اور اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ میں اور میرے بھائی ابورحم یا ابوبردہ یمن سے آئے تو ہم (ابتداء میں) بہت دنوں تک یہ سمجھتے رہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ ام عبداللہ رضی اللہ عنہما دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں رات دن بہت آیا جایا کرتے تھے اور ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4384]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4384
حدیث حاشیہ: حضرت ابو موسی اشعری ؓ دوسرے یمن والوں کے ساتھ پہلے حبش پہنچ گئے تھے۔ وہاں سے جعفر بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہو کر خدمت نبوی میں تشریف لائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4384
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4384
حدیث حاشیہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ اپنے بھائی کے ہمراہ غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تھے ان کے بھائی کی کنیت ابو رہم اور ابو بردہ ہے۔ اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی والدہ کا نام اُم عبد بنت عبدود ؓ ہے۔ اس حدیث سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ اور ان کی والدہ ماجدہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے ان حضرات کا بکثرت رسول اللہ ﷺ کے گھر آنا جانا تھا اجنبی آدمی یہ خیال کرتا تھا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ اور ان کے افراد ہیں۔ (عمدة القاري: 348/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4384