ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مہدی بن میمون سے سنا کہ میں نے ابورجاء عطاردی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم پہلے پتھر کی پوجا کرتے تھے اور اگر کوئی پتھر ہمیں اس سے اچھا مل جاتا تو اسے پھینک دیتے اور اس دوسرے کی پوجا شروع کر دیتے۔ اگر ہمیں پتھر نہ ملتا تو مٹی کا ایک ٹیلہ بنا لیتے اور بکری لا کر اس پر دوہتے اور اس کے گرد طواف کرتے۔ جب رجب کا مہینہ آ جاتا تو ہم کہتے کہ یہ مہینہ نیزوں کو دور رکھنے کا ہے۔ چنانچہ ہمارے پاس لوہے سے بنے ہوئے جتنے بھی نیزے یا تیر ہوتے ہم رجب کے مہینے میں انہیں اپنے سے دور رکھتے اور انہیں کسی طرف پھینک دیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4376]
كنا نعبد الحجر فإذا وجدنا حجرا هو أخير منه ألقيناه وأخذنا الآخر فإذا لم نجد حجرا جمعنا جثوة من تراب ثم جئنا بالشاة فحلبناه عليه ثم طفنا به فإذا دخل شهر رجب قلنا منصل الأسنة فلا ندع رمحا فيه حديدة ولا سهما فيه حديدة إلا نزعناه