اور عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں ایوب نے ‘ انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ اور حماد نے ایوب سے روایت کیا ‘ انہوں نے عکرمہ سے ‘ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4278]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4278
حدیث حاشیہ: مشہور روایتوں میں ہے کہ آنحضرت ﷺ غزوئہ حنین کے لیے شوال میں فتح مکہ کے بعد تشریف لے گئے تھے۔ اس روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے رمضان ہی میں غزوئہ حنین کا سفر کیا تھا۔ سو تطبیق یہ ہے کہ سفر مبارک رمضان میں شروع ہوا۔ شوال میں اس کی تکمیل ہوئی۔ غزوئہ حنین کا وقوع شوال ہی میں صحیح ہے۔ (قسطلانی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4278
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4278
حدیث حاشیہ: 1۔ ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ حنین کے لیے ماہ رمضان میں تشریف لے گئے، حالانکہ غزوہ حنین رمضان میں نہیں بلکہ ماہ شوال میں ہوا تھا۔ اس اشکال کے مختلف جواب دیے گئے ہیں لیکن محب طبری کا جواب قرین قیاس معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے رمضان میں حنین کی طرف نکلنے سے مراد یہ ہے کہ ہوازن کی شورش سن کر ان کی طرف رمضان میں نکلنے کا پروگرام بنایاتھا، یعنی نکلنے سے مراد نکلنے کا ارادہ ہے۔ یہ استعمال عربی زبان میں عام ہے۔ 2۔ حنین مکہ مکرمہ سے دس میل دور ایک وادی ہے۔ اس غزوے کا سبب یہ تھا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے خزاعہ کی مدد کے لیے مکہ مکرمہ سے نکلنے کاارادہ کیا تو قبیلہ ہوازن کو یہ خبر پہنچائی گئی کہ آپ ان پرحملہ کرنے والے ہیں۔ وہ آپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ذوالمجاز منڈی میں آگئے۔ رسول اللہ ﷺ چلتے رہے حتی کہ وادی حنین میں اتوار کی رات کو پہنچے، پھرنصف شوال اتوار کے دن ان سے صلح ہوگئ۔ (عمدة القاري: 264/12۔ )
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4278