الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
42. بَابُ الشَّاةِ الَّتِي سُمَّتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ:
42. باب: اس بکری کا گوشت جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر میں زہر دیا گیا تھا۔
حدیث نمبر: Q4249
رَوَاهُ عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: Q4249]
حدیث نمبر: 4249
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایک یہودی عورت کی طرف سے) بکری کے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4249]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريأهديت لرسول الله شاة فيها سم فقال رسول الله اجمعوا لي من كان ها هنا من اليهود فجمعوا له فقال لهم رسول الله إني سائلكم عن شيء فهل أنتم صادقي عنه فقالوا نعم يا أبا القاسم فقال لهم رسول الله صلى الله ع
   صحيح البخاريلما فتحت خيبر أهديت لرسول الله شاة فيها سم
   صحيح البخارياجمعوا إلي من كان ها هنا من يهود فجمعوا له فقال إني سائلكم عن شيء فهل أنتم صادقي عنه فقالوا نعم قال لهم النبي من أبوكم قالوا فلان فقال كذبتم بل أبوكم فلان قالوا صدقت قال فهل أنتم صادقي عن شيء إن سألت عنه فقالوا نعم يا أبا القاسم وإن كذب
   سنن أبي داودامرأة من اليهود أهدت إلى النبي شاة مسمومة قال فما عرض لها النبي

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4249 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4249  
حدیث حاشیہ:
زہر بھیجنے والی زینب بنت حارث سلام بن مشکم یہودی کی عورت تھی۔
اس نے یہ معلوم کر لیا تھا کہ آنحضرت ﷺ کو دست کا گوشت بہت پسند ہے۔
اس نے اسی میں خوب زہر ملایا۔
آپ نے نوالہ چکھ کر تھوک دیا۔
بشربن براءؓ کھاگئے وہ مر گئے دوسرے صحابہ ؓ کو آپ نے منع فرمایا اور بتلادیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے۔
بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ نے اس عورت کو بلا کر پوچھا۔
وہ کہنے لگی میں نے یہ اس لیے کیا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو اللہ آپ کو خبر کر دےگا اگر آپ جھوٹے ہیں تو آپ کا مرنا بہتر ہے۔
ابن سعد کی روایت میں ہے جب بشر بن براءؓ زہر کے اثر سے مر گئے تو آپ نے اس عورت کو بشر ؓ کے وارثوں کے حوالہ کردیا اور انہوں نے اس کو قتل کردیا اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ زہر دے کر مار ڈالنا بھی قتل عمد ہے اور اس میں قصاص لازم آتا ہے اور حنفیہ کا رد ہوا جو اسے قتل بالسبب کہتے ہیں اور قصاص کو اس میں ساقط کرتے ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4249   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4249  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کی عادت تھی کہ تالیف قلبی کے لیے ہر پیش کرنے والے کا ہدیہ قبول کر لیتے اور اسے کھابھی لیتے تھے، اس بنا پر فتح خیبر کے بعد سلام بن مشکم یہودی کی بیوی زینب بنت حارث نے آپ کی دعوت کا اہتمام کیا اور گوشت کا جو حصہ آپ کو تمام گوشت سے زیادہ پسندتھا اس میں سخت ترین زہرملا دیا۔
رسول اللہ ﷺ کو لقمہ منہ میں ڈالتے ہی پتہ چل گیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے لیکن آپ کے ساتھ ایک صحابی حضرت بشربن براء بن معرور ؓ تھے انھوں نے اسے کھایا تو وہ اس کے اثر کی وجہ سے فوراًوفات پا گئے۔
آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر پوچھا تو اس نے کہا:
میں نے آپ کا امتحان لینے کے لیے یہ سنگین اقدام کیا تھا۔
آپ نے اپنے طور پر تو اسے معاف کر دیا لیکن بشربن براء بن معرو ؓ کے قصاص میں اسے قتل کردیا۔
(فتح الباري: 622/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4249   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3169  
3169. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے نبی کریم ﷺ کو ایک بکری تحفہ بھیجی، جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو اکھٹا کرو۔ وہ سب آپ کے سامنے اکھٹے کیے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انھوں نے کہا: فلاں شخص! آ پ نے فرمایا: تم نے جھوٹ کہا ہے بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے۔ انھوں نے کہا: بلاشبہ آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اچھا اب اگر تم سے کچھ پوچھوں تو سچ بتاؤ گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں ابوالقاسم! اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گےجیسا کہ پہلے آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ معلوم کرلیا ہے۔ پھر آپ نے ان سے پوچھا: دوزخی کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: ہم چند روز کے لیے دوزخ میں جائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3169]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ ﷺ نے اس یہودی عورت زینب بنت حارث نامی کو جس نے زہر ملایا تھا کچھ سزا نہ دی، بلکہ معاف کردیا، مگر جب بشر بن براءصحابی ؓ جنہوں نے اس گوشت میں سے کچھ کھالیا تھا، مرگئے تو آپ نے ان کا قصاص لیا، اور اس عورت کو قتل کرادیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3169   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5777  
5777. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو ایک بکری بطور ہدیہ پیش کی گئی جس میں زہر بھرا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہاں جتنے یہودی ہیں سب کو ایک جگہ جمع کرو۔ چنانچہ انہیں آپ کے پاس جمع کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تم سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں، کیا تم مجھے صحیح صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے ابو القاسم! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہمارا باپ فلاں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جھوٹ کہتے ہو، بلکہ تمہارا باپ فلاں ہے۔ انہوں نے جواب دیا: آپ نے سچ کہا اور درست فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو مجھے سچ سچ بتاؤ گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اے ابوالقاسم! اگر ہم جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ پکڑ لیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5777]
حدیث حاشیہ:
یہودیوں کا خیال صحیح ہوا کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس زہر سے بذیعہ وحی مطلع فرما دیا مگر ذرا سا آپ چکھ چکے تھے جس کا اثر آخر تک رہا۔
اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
اگر ایسا ہوتا تو آپ اسے اپنے ہاتھ نہ لگاتے مگر بعد میں وحی سے معلوم ہوا سچ فرمایا ﴿وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ﴾ (الاعراف: 188)
اگر میں غیب جانتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کر لیتا اور کبھی مجھ کو برائی نہ چھو سکتی۔
معلوم ہوا کہ آپ کے لیے عالم الغیب ہونے کا عقیدہ بالکل باطل ہے۔
دوسری روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی جس نے زہر ملایا تھا کہ آپ نے میرے بھائی، خاوند اور قوم والوں کو قتل کرایا میں نے چاہا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو یہ گوشت خود آپ سے کہہ دے گا اور اگر آپ دنیا دار بادشاہ ہیں تو آپ سے ہم کو راحت مل جائے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5777   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3169  
3169. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے نبی کریم ﷺ کو ایک بکری تحفہ بھیجی، جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو اکھٹا کرو۔ وہ سب آپ کے سامنے اکھٹے کیے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انھوں نے کہا: فلاں شخص! آ پ نے فرمایا: تم نے جھوٹ کہا ہے بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے۔ انھوں نے کہا: بلاشبہ آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اچھا اب اگر تم سے کچھ پوچھوں تو سچ بتاؤ گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں ابوالقاسم! اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گےجیسا کہ پہلے آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ معلوم کرلیا ہے۔ پھر آپ نے ان سے پوچھا: دوزخی کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: ہم چند روز کے لیے دوزخ میں جائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3169]
حدیث حاشیہ:

خیبر کے یہودیوں نے رسول اللہ ﷺکے خلاف یہ ناپاک منصوبہ بنایا اور اسے ایک عورت کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
وہ عورت مرحب یہودی کی بہن تھی جس کانام زینب بنت حارث تھا۔
یہودیوں کی طرف سے یہ غداری تھی کہ انھوں نے ایک یہودیہ کو آلہ کار بنا کررسول اللہ ﷺ کوزہریلا گوشت پیش کیا۔
آپ نے کسی مصلحت کی بنا پر انھیں معاف کردیا۔
ایک روایت کے مطابق ایک صحابی بشر بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس زہریلے گوشت سے فوت ہوگئے تھے تو آپ نے وہ عورت ان کے لواحقین کے حوالے کردی، انھوں نےاسے قصاصاً قتل کردیا۔
(سنن أبي داود، الدیات، حدیث: 4512 و الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 202/2)
چنانچہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس یہودی عورت کو قتل کرنے کی اجازت مانگی جس نے بکری میں زہرملایاتھا تو آپ نے اجازت نہ دی بلکہ آپ نے معاف کردیا۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5706(2190)
لہذا یہ صحیح ہے کہ اس موقع پر آپ نے اسے معاف کردیا اور بعد میں جب آپ کو علم ہوا کہ بشر اس زہر کی وجہ سے وفات پاگئے ہیں تو قصاصاً اسے قتل کروادیاتھا۔
واللہ أعلم۔

اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
ہم کبھی دوزخ میں تمہارے جانشیں نہیں بنیں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہ گار مسلمان تو جہنم میں جائیں گے لیکن انھیں بالآخر نکال لیا جائے گا، البتہ یہودی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے، یعنی خلود اور عدم خلود کی وجہ سے متفرق ہوجائیں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3169   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5777  
5777. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو ایک بکری بطور ہدیہ پیش کی گئی جس میں زہر بھرا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہاں جتنے یہودی ہیں سب کو ایک جگہ جمع کرو۔ چنانچہ انہیں آپ کے پاس جمع کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تم سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں، کیا تم مجھے صحیح صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے ابو القاسم! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہمارا باپ فلاں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جھوٹ کہتے ہو، بلکہ تمہارا باپ فلاں ہے۔ انہوں نے جواب دیا: آپ نے سچ کہا اور درست فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو مجھے سچ سچ بتاؤ گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اے ابوالقاسم! اگر ہم جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ پکڑ لیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5777]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہودیوں کا یہ خیال صحیح ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس زہر کے متعلق بذریعۂ وحی مطلع کر دیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑا سا گوشت چکھ لیا تھا جس کا اثر آخر دم تک رہا جیسا کہ حضرت عائشہ سے مروی ایک حدیث میں بیان ہوا ہے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4428) (2)
بکری کا زہر آلود گوشت پیش کرنے والی سلام بن مشکم کی بیوی زینب بنت حارث تھی۔
اس نے کہا:
آپ نے میرے باپ، خاوند، چچا اور بھائی کو قتل کیا ہے اور میری قوم کو بہت نقصان سے دوچار کیا، اس لیے میں نے چاہا کہ اپنے غصے کی آگ بجھاؤں۔
اگر آپ سچے رسول ہیں تو گوشت بول کر آپ سے کہہ دے گا اور اگر آپ دنیا دار بادشاہ ہیں تو ہمیں آپ سے راحت مل جائے گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس وقت بشر بن براء رضی اللہ عنہ تھے جو موقع پر ہی شہید ہو گئے۔
(فتح الباري: 303/10) (3)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ زہر کا اثر انداز ہونا بھی متعدی بیماری کی طرح اللہ تعالیٰ کے اذن پر موقوف ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بداثرات سے محفوظ رہے اور آپ کے صحابی حضرت بشر بن براء رضی اللہ عنہ موقع پر ہی جان بحق ہو گئے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5777