ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں ایک زخم کا نشان دیکھ کر ان سے پوچھا: اے ابومسلم! یہ زخم کا نشان کیسا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ غزوہ خیبر میں مجھے یہ زخم لگا تھا ‘ لوگ کہنے لگے کہ سلمہ زخمی ہو گیا۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس پر دم کیا ‘ اس کی برکت سے آج تک مجھے اس زخم سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4206]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4206
حدیث حاشیہ: 1۔ صحیح بخاری کی یہ چودھویں حدیث ہے۔ امام بخاری ؒ اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سلمہ بن اکوع ؓ نے بہت طویل عمر پائی تھی۔ 2۔ اس حدیث میں امام بخاری ؒ کے استاذ مکی بن ابراہیم تبع تابعی ہیں اورمکی ان کا نام ہے، مکہ کی طرف نسبت نہیں۔ 3۔ (نَفَث) ، (نَفَخ) اور (تَفَل) میں فرق یہ ہے کہ (نَفَخ) کے معنی پھونک ہیں جس میں تھوک نہ ہو جبکہ (تَفَل) میں تھوک ہوتا ہے اور(نَفَث) ، (نَفَخ) اور (تَفَل) کے درمیان ہوتا ہے یعنی اس میں پھونک کے ساتھ معمولی سا تھوک پایا جاتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4206