اور معاذ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ابوزبیر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام نخل میں تھے۔ پھر انہوں نے نماز خوف کا ذکر کیا۔ امام مالک نے بیان کیا کہ نماز خوف کے سلسلے میں جتنی روایات میں نے سنی ہیں یہ روایت ان سب میں زیادہ بہتر ہے۔ معاذ بن ہشام کے ساتھ اس حدیث کو لیث بن سعد نے بھی ہشام بن سعد مدنی سے ‘ انہوں نے زید بن اسلم سے روایت کیا اور ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو انمار میں (نماز خوف) پڑھی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4130]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4130
حدیث حاشیہ: 1۔ غزوہ بنوانمار غزوہ بنومحارب وثعلبہ اور غزوہ ذات الرقاع ایک ہی جنگ کے متعدد نام ہیں۔ 2۔ غزوہ ذات الرقاع کا سبب یہ ہے کہ ایک اعرابی مدینہ طیبہ کچھ سامان لایا اور اس نےکہا: میں نے بنو ثعلبہ اور بنو انمار کے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ تم پر حملے کی تیاری کررہے ہیں اور تم ان سے غافل ہو۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے چارسو مجاہدین اپنے ساتھ لیے اور ان کی سرکوبی کے لیے روانہ ہوئے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق مجاہدین کی تعداد سات سوتھی۔ 3۔ اس روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ غزوہ بنو انمار غزوہ محارب وثعلبہ سے متحد ہے اورغزوہ محارب وثعلبہ ہی غزوہ ذات الرقاع ہے۔ (فتح الباري: 530/7۔ ) 4۔ امام مالک ؒ کے کلام کامقصد یہ ہے کہ انھوں نے صلاۃ خوف کے متعلق متعدد روایات سنی ہیں، جن میں مختلف کیفیات بیان ہوئی ہیں لیکن عمل کے اعتبار سے انھیں مذکورہ حدیث میں بیان کردہ طریقہ اچھا معلوم ہوا اور اسے اختیار کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4130