ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ کا غضب اس قوم پر انتہائی سخت ہوا جس نے اس کے نبی کے ساتھ یہ کیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ آگے کے دندان مبارک (کے ٹوٹ جانے) کی طرف تھا۔ اللہ تعالیٰ کا غضب اس شخص (ابی بن خلف) پر انتہائی سخت ہوا۔ جسے اس کے نبی نے اللہ کے راستے میں قتل کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4073]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4073
حدیث حاشیہ: 1۔ رباعی وہ دانت ہوتے ہیں جو سامنے والے دودانتوں کے دائیں بائیں ہوتے ہیں اور ہر انسان کے چار دنت رباعی ہوتے ہیں۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کے دائیں جانب والے نچلے رباعی دانت کے ساتھ نچلا ہونٹ بھی زخمی ہواتھا۔ غزوہ احد میں عتبہ بن ابی وقاص ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو پتھر مارا جس سے دائیں جانب والا نچلا رباعی دانت متاثر ہواتھا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ مجھے کسی شخص کے قتل کی اتنی حرص نہ تھی جتنی اپنے حقیقی بھائی عتبہ بن ابی وقاص کوقتل کرنے کی خواہش تھی کیونکہ اس نے رسول اللہ ﷺ کے اگلے دودانت زخمی کیے تھے۔ (فتح الباري: 457/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4073
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4648
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا غصہ اس قوم پر انتہائی سخت ہو گا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ سلوک کیا“ اور آپﷺ اس وقت اپنے رباعی دانت کی طرف اشارہ کر رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا غصہ اس شخص پر انتہائی سخت ہوتا ہے، جسے اللہ کا رسول، اللہ کی راہ میں قتل کر ڈالے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4648]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو تنگ کرنا، اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کو دعوت دینا ہے اور جس کے خلاف وہ ہاتھ اٹھانے پر مجبور ہوں، وہ انتہائی بدبخت ہوتا ہے۔