ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، میں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے لیے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے (منافقین، بہانہ بنا کر) واپس لوٹ گئے۔ پھر صحابہ کی ان واپس ہونے والے منافقین کے بارے میں دو رائیں ہو گئیں تھیں۔ ایک جماعت تو کہتی تھی ہمیں پہلے ان سے جنگ کرنی چاہیے اور دوسری جماعت کہتی تھی کہ ان سے ہمیں جنگ نہ کرنی چاہیے۔ اس پر آیت نازل ہوئی «فما لكم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما كسبوا»”پس تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہاری دو جماعتیں ہو گئیں ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بداعمالی کی وجہ سے انہیں کفر کی طرف لوٹا دیا ہے۔“ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ ”طیبہ“ ہے، سرکشوں کو یہ اس طرح اپنے سے دور کر دیتا ہے جیسے آگ کی بھٹی چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4050]
خرج النبي إلى أحد رجع ناس ممن خرج معه وكان أصحاب النبي فرقتين فرقة تقول نقاتلهم وفرقة تقول لا نقاتلهم فنزلت فما لكم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما كسبوا إنها طيبة تنفي الذنوب كما تنفي النار خبث الفضة
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4050
حدیث حاشیہ: آیت مذکورہ عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ بعضوں نے کہا یہ آیت اس وقت اتری جب آنحضرت ﷺ نے منبر پر فرمایا تھا کہ یہ بدلہ اس شخص سے کون لیتا ہے جس نے میری بیوی (حضرت عائشہ ؓ) کو بد نام کر کے مجھے ایذا دی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4050
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4050
حدیث حاشیہ: 1۔ غزوہ احد کے موقع پر منافقین کی دو قسمیں سامنے آئیں۔ ایک قسم وہ تھی جس کا نفاق کھل کر اس وقت سامنے آیا جب عبد اللہ بن ابی رئیس المنافقین لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی راستے سے مدینہ طیبہ واپس آگیا۔ اور دوسری قسم وہ تھی جو لڑائی شروع ہونے کے بعد شکست کے وقت بھاگ کر مدینہ طیبہ آگئے ان میں مسلمان بھی تھے انھی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کردیا ہے۔ “(آل عمران: 155) 2۔ مذکورہ حدیث میں منافقین کی وہ قسم مراد ہے جو راستے ہی میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر مدینہ طیبہ بھٹی کی طرح ہے۔ وہ مدینہ چھوڑ جائیں گے یا مدینہ ان کے خبث کو دور کردے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا کچھ تو راہ راست پر آگئے اور کچھ مختلف روحانی و جسمانی بیماروں میں مبتلا ہو کر خاک میں مل گئے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4050