مجھے عبداللہ بن محمد نے خبر دی، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض صحابہ نے غزوہ احد کی صبح کو شراب پی (جو ابھی حرام نہیں ہوئی تھی) اور پھر شہادت کی موت نصیب ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4044]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4044
حدیث حاشیہ: بعد میں شراب حرام ہوگئی پھر کسی بھی صحابی نے شراب کو منہ نہیں لگایا بلکہ شراب کے برتنوں کو بھی توڑ ڈالا تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4044
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4044
حدیث حاشیہ: 1۔ غزوہ احد سے پہلے شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی۔ کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے صبح کی وقت شراب نوشی کی۔ اس کے بعد اعلان جہاد ہوا تو شراب نوشی کرنے والےاللہ کی راہ میں شہید ہو گئے۔ اگر اس وقت یہ فعل برا ہوتا تو انھیں شہادت کا انعام نہ ملتا۔ 2۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو شبہ تھا، کہ شرابی شہید کیسے بن سکتا ہے؟ اس حدیث سے اس شبہ کا ازالہ مقصود ہے کہ ابھی تک شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی تو گناہ کا ارتکاب کیسے ہو گیا اور انعام سے محرومی کیسے لازم آئی؟ بعد میں جب شراب حرام ہوگئی تو پھر کسی بھی صحابی نے شراب کو منہ نہیں لگایا بلکہ جن برتنوں میں شراب نوشی کرتے تھے انھیں بھی توڑ ڈالا تھا۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4044