الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
26. بَابُ أَيَّامِ الْجَاهِلِيَّةِ:
26. باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3833
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَ عَمْرٌو، يَقُولُ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" جَاءَ سَيْلٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَسَا مَا بَيْنَ الْجَبَلَيْنِ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَيَقُولُ إِنَّ هَذَا لَحَدِيثٌ لَهُ شَأْنٌ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا کہ عمرو بن دینار بیان کیا کرتے تھے کہ ہم سے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے سعید کے دادا حزن سے بیان کیا کہ زمانہ جاہلیت میں ایک مرتبہ سیلاب آیا کہ (مکہ کی) دونوں پہاڑیوں کے درمیان پانی ہی پانی ہو گیا۔ سفیان نے بیان کیا کہ بیان کرتے تھے کہ اس حدیث کا ایک بہت بڑا قصہ ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3833]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3833 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3833  
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر نے کہا، موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ کعبہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بلند جانب میں واقع ہے ان کو ڈر ہو ا کہ کہیں پانی کعبہ کے اندر نہ گھس جائے اس لیے انہوں نے عمارت کو خوب مضبوط کرنا چاہا اور پہلے جس نے کعبہ اونچا کیا اور اس میں سے کچھ گرایا وہ دلید بن مغیر ہ تھا۔
پھر کعبہ کے بننے کا وہ قصہ نقل کیا کہ جو آنحضرت ﷺ کی بنوت سے پہلے ہو ا اور امام شافعی نے کتاب ''الأم '' میں عبد اللہ بن زبیر ؓ سے نقل کیا جب وہ کعبہ بنا رہے تھے کعب نے ان سے کہا خوب مضبوط بناؤ کیونکہ ہم کتابوں میں یہ پاتے ہیں کہ آخر زمانے میں سیلاب بہت آئیں گے۔
تو قصے سے مراد یہی ہے کہ وہ اس سیلاب کو دیکھ کر جس کے برابر کبھی نہیں آیا تھا یہ سمجھ گئے کہ آخر زمانے کے سیلابوں میں یہ پہلا سیلاب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3833   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3833  
حدیث حاشیہ:

مکہ مکرمہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بالائی جانب میں واقع ہے۔
ایک دفعہ جب سیلاب آیاتو وہ بڑی دیوار جو مکہ کے بالائی حصے میں تھی بہ گئی۔
لوگوں کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں پانی بیت اللہ میں داخل نہ ہو جائے تو انھوں نے اس کی بنیادیں مضبوط کرنے کا ارادہ کیا۔
پہلا وہ شخص جس نے اس کے اندر جھانک کر دیکھا اور اس کا ایک حصہ گرایا وہ ولید بن مغیرہ تھا۔

سیلاب اور بیت اللہ کی تعمیر بعثت نبوی سے پہلے واوقع ہوئی۔

اہل کتاب اپنی کتابوں میں یہ بات پاتے تھے کہ آخر زمانے میں بہت سیلاب آئیں گے۔
دور جاہلیت میں جب سیلاب آیا تو انھوں نے خیال کیا کہ آخری زمانے کے سیلابوں میں سے یہ پہلا سیلاب ہے۔

بہر حال دور جاہلیت میں بیت اللہ کی تعمیر نو ہوئی۔
حدیث میں بہت بڑے واقعے سے مراد یہی قصہ ہے۔
(فتح الباري: 189/7)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3833