ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور عبیداللہ بن ابی زید نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بیت اللہ کے گرد احاطہٰ کی دیوار نہ تھی لوگ کعبہ کے گرد نماز پڑھتے تھے پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو انہوں نے اس کے گرد دیوار بنوائی۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ یہ دیواریں بھی پست تھیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان کو بلند کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3830]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3830
حدیث حاشیہ: حافظ نے کہا کعبہ شریف دس مرتبہ تعمیر کیا گیا ہے۔ پہلے فرشتو ں نے بنایا۔ پھر آدم ؑ نے، پھر ان کی اولاد نے، پھر حضرت ابراہیم ؑ نے، پھر عمالقہ نے، پھر جرہم نے، پھر قصی بن کلاب نے، پھر قریش نے، پھر عبد اللہ بن زبیر نے، پھر حجاج بن یوسف نے، اب تک حجاج ہی کی بناء پر ہے۔ آج کی سعودی حکومت نے مسجد الحرام کی توسیع وتعمیر میں بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔ اللہ پاک ان خدمات کو قبول فرمائے، آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3830
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3830
حدیث حاشیہ: بیت اللہ کے اردگرد دیوارنہ تھی بلکہ لوگوں کے گھر تھے، صرف مطاف کی جگہ خالی نہ تھی جہاں لوگ نمازیں پڑھتے اور طواف کرتے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے مطاف کے اردگرد ایک دیوار بنا دی تاکہ بچوں اور جانوروں سے محفوظ ہوجائے۔ وہ دیوار بھی تقریباً ایک گزاونچی تھی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے سارے بیت اللہ کو گرادیا اور اسے ازسر نوتعمیر کیا۔ انھوں نے حطیم کعبے سے ملا دیا اور دروازے سطح زمین پر بنائے۔ ایک دروازہ داخل ہونے کے لیے اور دوسرا باہرجانے کے لیے رکھا۔ حجاج بن یوسف نے اسے گرا کر پھر اسی طرح کردیا جس طرح پہلے تھا۔ اب بیت اللہ کی تعمیر حجاج بن یوسف کی بنیادوں پر ہے۔ دورحاضر میں سعودی حکومت نے مسجد حرام کی توسیع وتعمیر میں بیش بہا اورگراں قدرخدمات سرانجام دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات قبول فرمائے اور تادیر اس حکومت کو قائم ودائم رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3830