مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3806
3806. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”چار آدمیوں سے قرآن مجید پڑھو: حضرت عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ ابوحذیفہ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3806]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺکے عہد مبارک میں یہ حضرات قرآن مجید کے ماہرین خصوصی شمار کئے جاتے تھے، اس لیے آنحضرت ﷺ نے ان کو اساتذہ قرآن مجید کے حیثیت سے نامزد فرمایا، یہ جتنا بڑا شرف ہے اسے اہل ایمان ہی جان سکتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3806
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4999
4999. سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ؓ سے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4999]
حدیث حاشیہ:
ان میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور سالم تو مہاجرین میں سے ہیں اور معاذ اور ابی بن کعب انصار میں سے ہیں۔
قرآن پاک کے بڑے عالم اور یاد کرنے والے یہی صحابی تھے۔
ہرچند اور بھی صحابہ قرآن کے قاری ہیں مگر ان چار کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4999
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3760
3760. اور آپ ﷺ نے فرمایا: ”قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو: عبداللہ بن مسعود ؓ، ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ سالم، ابی بن کعب ؓ اور معاذ بن جبل ؓ۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3760]
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت معاذ بن جبل ؓ نے موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ چار حضرات سے علم حاصل کرو:
حضرت ابودرداء ؓ،حضرت سلمان فارسی ؓ،حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی شاگردی اختیار کرو۔
(فتح الباري: 129/7)
2۔
بہرحال حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو بہت قریب سے دیکھا،اس لیے آپ کی بہت عظمت ہے۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3760
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3806
3806. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”چار آدمیوں سے قرآن مجید پڑھو: حضرت عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ ابوحذیفہ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3806]
حدیث حاشیہ:
حضرت معاذ بن جبل ؓ قبیلہ خزرج سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کی کنیت ابوعبدالرحمان ہے۔
رسول اللہ ﷺنے انھیں یمن کی طرف امیر بناکر روانہ کیا۔
وہاں سے مدینہ واپس آئے۔
پھر شام کے علاقے میں چلے گئے۔
مجاہدانہ زندگی گزارتے ہوئے طاعون ِ عمواس میں ربیع الاول 18 ہجری بمطابق مارچ 639ء میں وفات پائی۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی، نیز فرمایا:
”حلال وحرام کو زیادہ جاننےوالے معاذ بن جبل ؓ ہیں۔
“ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3790۔
3791)
حضرت عمر ؓنے ان کے متعلق فرمایا:
جوشخص مسائل ِ دینیہ سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ حضرت معاذ بن جبل ؓ کے حضور زانوئے تلمذ طےکرے۔
(فتح الباري: 159/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3806
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3808
3808. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمرو ؓ کی مجلس میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میں ان سے دیرینہ محبت رکھتا ہوں کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو: عبداللہ بن مسعود سے، آپ نے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا نام ذکر فرمایا، ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم سے، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب سے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:3808]
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت ابی بن کعب ؓ کا تعلق نجار کے قبیلے سے ہے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں آپ موجود تھے۔
غزوہ بدر اور دیگرغزوات میں شرکت کی۔
2۔
مذکورہ حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق حضرت ابی بن کعب ؓ کو قرآن سنایا۔
یہ ان کی ایسی فضیلت ہے جس میں اور کوئی صحابی شریک نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کی فضیلت ظاہر کرنے کے لیے انھیں قرآن سنایا تاکہ لوگوں کو ان سے قرآن پڑھنے کی رغبت ہو، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد قراءت قرآن میں مشہور امام ہوئے بلکہ یہ سید القراء کے لقب سے مشہور ہیں۔
(عمدة القاري: 520/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3808
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4999
4999. سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب ؓ سے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4999]
حدیث حاشیہ:
1۔
ان حضرات میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم مولیٰ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مہاجرین اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار سے ہیں۔
یہ حضرات قرآن کریم کے ماہراور حفظ و ادا میں خصوصی شغف رکھنے والے تھے۔
اگرچہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی قرآن کے حافظ تھے مگر ان چار حضرات کو سب سے زیادہ قرآن کریم یاد تھا۔
علامہ کرمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا ہے کہ ان چاروں کے ذکر سے ان کے زیادہ عرصے تک باقی رہنے کا اشارہ ہے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ سالم بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی، ان کے علاوہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خلافت عثمان میں انتقال ہو گیا۔
البتہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے بعد طویل زمانے تک زندہ رہے اور وہی قراءت وعلوم قرآن میں مرجع خاص و عام تھے۔
(فتح الباري: 60/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4999