الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
2. بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ:
2. باب: قریش کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3500
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہنچی جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب (قرب قیامت میں) بنی قحطان سے ایک حکمراں اٹھے گا۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے، پھر آپ خطبہ دینے اٹھے اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق حمد و ثنا کے بعد فرمایا: لوگو! مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو نہ تو قرآن مجید میں موجود ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔ دیکھو! تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں۔ ان سے اور ان کے خیالات سے بچتے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کر دیا ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اور جو بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں اور اوندھا کر دے گا جب تک وہ (قریش) دین کو قائم رکھیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3500]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله في النار على وجهه ما أقاموا الدين
   صحيح البخاريهذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3500 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3500  
حدیث حاشیہ:
قریش جب دین اورشریعت کوچھوڑ دیں گے توان میں سے بھی جاتی رہےگی۔
آپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
پانچ چھ سوبرس تک خلافت بنوامیہ اوربنو عباسیہ میں قائم رہی جو قریشی تھے۔
جب انہوں نے شریعت پرچلنا چھوڑ دیا توان کی خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ باد شاہ بن گئے۔
جب سے آج تک پھر قریش کوخلافت اورسرداری نہیں ملی۔
عبداللہ بن عمرو نےجو حدیث روایت کی ہے وہ اس کےخلاف نہیں ہے۔
ا س حدیث کامطلب یہ ہےکہ قیامت کےقریب ایک قحطانی عرب کابادشاہ ہوگا۔
ابوہریرہ سےبھی مروی ہے۔
ذی مخبرحبشی سے بھی مرفوعا مروی ہے کہ حکومت قریش سےپہلے حمیر میں تھی اورپھر ان میں چلی جائے گی۔
اس کو احمد اورطبرانی نےنکالا ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہےحضرت معاویہ کومحمد بن جبیروالی حدیث کاعلم نہ تھا، اس لیے انہیں شبہ ہوااور ان سخت لفظوں میں اس پرنوٹس لیا مگر ان کا یہ نوٹس صحیح نہ تھا کیونکہ یہ حدیث صحیح ہےاور رسول اللہ ﷺ سےسند صحیح کےساتھ ثابت ہےجیسا کہ حضرت ابوہریرہ نےبھی اس کوروایت کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3500   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3500  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں قریش کی تعریف بیان ہوئی ہے کہ جب تک وہ دین اسلام پر قائم رہیں گے حکومت و سرداری ان میں قائم رہے گی،چنانچہ پانچ چھ سو برس تک خلافت بنوامیہ اور بنو عباسیہ قائم رہی،یہ تمام حضرات قریشی تھے اور جب انھوں نے شریعت پر چلنا چھوڑدیا تو ان سے خلافت چھن گئی اور دوسرے لوگ بادشاہ بن گئے،پھر قریش کو حکومت نہیں ملی۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا مطلب ہے کہ قیامت کے قریب ایک قحطانی عرب کا بادشاہ ہوگا جولوگوں پرزبردستی حکومت کرے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
قحطان یمن میں ایک مشہور قبیلہ ہے۔
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خیال کیا کہ لوگ اس حدیث کو بنیاد بنا کر خلافت کو قریش سےچھیننا چاہتے ہیں،اس بناپر انھوں نے سخت نوٹس لیا اور ناراض ہوئے۔
انھوں نے سمجھا کہ مستقبل قریب میں قریش سے حکومت چھین لی جائےگی جبکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرادیہ تھی کہ قرب قیامت کے وقت ایسا ہوگا اورتغیر زمان اورتبدیل احکام کی بڑی علامت ہوگی۔
وہ قحطانی قریشی نہیں ہوگا اور نہ کسی خاندانِ نبوت سے اس کا تعلق ہوگا۔
(فتح الباری 6/654) w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3500   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7139  
7139. سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ امر خلافت قریش میں رہے گا۔ اگر کوئی ان میں سے اس معماملے میں دشمنی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل گرا دے گا۔ یہ اس وقت تک ہوگا جب تک قریش دین کو قائم رکھیں گے۔
نعیم نے ابن مبارک کے ذریعے سے عب معمر،عن زہری محمد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7139]
حدیث حاشیہ:
قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔
مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔
امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔
جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7139   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7139  
7139. سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یہ امر خلافت قریش میں رہے گا۔ اگر کوئی ان میں سے اس معماملے میں دشمنی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے منہ کے بل گرا دے گا۔ یہ اس وقت تک ہوگا جب تک قریش دین کو قائم رکھیں گے۔
نعیم نے ابن مبارک کے ذریعے سے عب معمر،عن زہری محمد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7139]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کیا ہوا عنوان مستقل ایک حدیث ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
\"خلفاء قریش سے ہوں گے۔
ان کے تمہارے ذمے کچھ حقوق ہیں اور تمہارے ان کے ذمے کچھ حقوق ہیں۔
یہ اس وقت ہوگا جب وہ رحم کی اپیل پر کان دھریں،اپنے معاہدوں کی پاسداری کریں اور اپنے فیصلوں میں عدل وانصاف کو ملحوظ رکھیں،اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان پر اللہ کی،فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
\"(مسنداحمد 3/129)
اسی طرح یہ روایت حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی بیان کی ہے۔
(مسنداحمد4/424)
یہی الفاظ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہیں۔
(مسنداحمد 4/396)
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب ما جاء أن الخلفاء من قريش إلى أن تقوم الساعة)
\"قیامت تک خلفاء قریش سے ہوں گے۔
\"پھر انھوں نے اس عنوان کو ثابت کرنے کے لیے درج ذیل حدیث پیش کی ہے:
\"قبیلہ بکر بن وائل کے ایک آدمی نے کہا:
اگرقریش اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ ان سے خلافت چھین کر جمہور عرب کے حوالے کردے گا۔
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کرکہا توغلط کہتاہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
\"اچھے اوربُرے حالات میں قیامت تک کے لیے قریش ہی لوگوں کے سربراہ ہوں گے۔
\"(جامع الترمذی الفتن حدیث 2227)

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس لیے ناراض ہوئے کہ ان کے خیال کے مطابق ابھی قحطانی کا ظہورہوگا،حالانکہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قحطانی کا ظہور قرب قیامت کے وقت ہوگا۔
(صحیح البخاری الفتن حدیث 7117)
یہ اس وقت ہوگا جب قریش خلافت کے معاملے میں وہ میعار قائم نہیں رکھیں گے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے،یعنی وہ رعایا کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے اور عدل وانصاف کے بجائ ظلم وستم کرنے لگیں گے۔
واللہ اعلم۔w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7139