الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
17. بَابُ إِثْمِ مَنْ عَاهَدَ ثُمَّ غَدَرَ:
17. باب: معاہدہ کرنے کے بعد دغا بازی کرنے والے پر گناہ؟
حدیث نمبر: 3179
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا كَتَبْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابراہیم تیمی نے، انہیں ان کے باپ (یزید بن شریک تیمی) نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بس یہی قرآن مجید لکھا اور جو کچھ اس ورق میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مدینہ عائر پہاڑی اور فلاں (کدیٰ) پہاڑی کے درمیان تک حرم ہے۔ پس جس نے یہاں (دین میں) کوئی نئی چیز داخل کی یا کسی ایسے شخص کو اس کے حدود میں پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ، ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی۔ نہ اس کا کوئی فرض قبول اور نہ نفل قبول ہو گا۔ اور مسلمان پناہ دینے میں سب برابر ہیں۔ معمولی سے معمولی مسلمان (عورت یا غلام) کسی کافر کو پناہ دے سکتے ہیں۔ اور جو کوئی کسی مسلمان کا کیا ہوا عہد توڑ ڈالے اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل! اور جس غلام یا لونڈی نے اپنے آقا اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو اپنا مالک بنا لیا، تو اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل! [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ/حدیث: 3179]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريالمدينة حرام ما بين عائر إلى كذا من أحدث حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل من والى قوم بغير إذن
   صحيح مسلمالمدينة حرم ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من ادعى إلى غير أبيه انتمى إلى غير مواليه عليه لعنة الله والم
   صحيح مسلمالمدينة حرم ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من ادعى إلى غير أبيه انتمى إلى غير مواليه عليه لعنة الله والملائكة
   جامع الترمذيالمدينة حرام ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا من ادعى إلى غير أبيه تولى غير مواليه عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل
   سنن أبي داودالمدينة حرام ما بين عائر إلى ثور من أحدث حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف من تولى قوما بغير إذن
   بلوغ المرام‏‏‏‏المدينة حرم ما بين عير إلى ثور