ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے جریر سے سنا ‘ انہوں نے عبدالملک سے اور ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کسریٰ مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہ ہو گا اور جب قیصر مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر پیدا نہ ہو گا اور اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم لوگ ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ/حدیث: 3121]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3121
حدیث حاشیہ: رسول کریم ﷺکی یہ پیشن گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی کہ عروج اسلام کے بعد قدیم ایرانی سلطنت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا‘ اور چودہ سو سال سے ایران اسلام ہی کے زیر نگیں ہے۔ یہی حال شام کا ہوا۔ ان کے خزانے جو ہزارہا سالوں سے جمع کردہ تھے۔ مسلمانوں کے ہاتھ آئے اور وہ مستحقین میں تقسیم کردیئے گئے۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3121
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3121
حدیث حاشیہ: ان دونوں احادیث میں رسول اللہ ﷺ کی ایک پیش گوئی کا ذکر ہے جوحرف بہ حرف پوری ہوئی۔ وہ یہ کہ عروج اسلام کے بعد قدیم ایرانی سلطنت اور روم کی حکومت ختم ہوجائے گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا، ایران کا آتش کدہ ہمیشہ کے لیے بجھ گیا اور رومی حکومت بھی نیست ونابود ہوگئی۔ ان دونوں حکومتوں کے خزانے مسلمانوں کے ہاتھ آئے اور حقداروں میں تقسیم ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے مجاہدین کے لیے ان حکومتوں کے خزانے حلال کردیے جو غنیمت کی شکل میں ان کے ہاتھ آئے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3121
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6629
6629. حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب قیصر (شاہ روم) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد قیصر پیدا نہیں ہوگا اور جب کسریٰ (شاہ ایران) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہوگا۔ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6629]
حدیث حاشیہ: (فلا قيصر بعده) بالشام قاله عليه الصلاة والسلام تطييبًا لقلوب أصحابه من قريش وتبشيرًا لهم بأن ملكهما يزول عن الإقليمين المذكورين لأنهم كانوا يأتون الشام والعراق تجارًا، فلما أسلموا خافوا انقطاع سفرهم إليهما لدخولهم في الإسلام فقال لهم -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ذلك قاله إمامنا الأعظم الشافعي، وقد عاش قيصر إلى زمن عمر سنة عشرين على الصحيح وبقي ملكه، وإنما ارتفع من الشام (القسطلاني) یعنی اس کے ہلاک ہونےکے بعد شام میں اب اور کوئی قیصر نہیں ہو سکے گا۔ آنحضرتﷺ نے یہ اپنے اصحاب کرام کو بطور بشارت فرمایا تھا کہ عنقریب اب کسریٰ وقیصر کی حکومتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ قریشی صحابہ کرام قبل از اسلام ان ملکوں میں تجارتی سفرکیا کرتےتھے اسلام لانے کے بعد ان کو اس سفر میں خدشہ نظرآیا اس لیے آپ نے ان کو بشارت سنائی۔ کسریٰ نے تو آنحضرت ﷺ کے نامہ مبارک کو چاک چاک کیا تھا آنحضرت ﷺ بددعا سےاس کا ملک چاک چاک ہو گیا اور ساری روئے زمین سے اس کا نام ونشان مٹ گیا۔ قیصر نے آپ کے نامہ مبارک کو باعزت واکرام رکھا تھا اس اس کے ملک کے باقی رہنے کی آپ ﷺ نے دعا فرمائی۔ پس اس کا ملک شام سےمنقطع ہو کر روم میں باقی رہ گیا ملک شام سے متعلق آپ کی ہر دو حکومتوں کے متعلق پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی (ﷺ)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6629