الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
199. بَابُ الطَّعَامِ عِنْدَ الْقُدُومِ:
199. باب: مسافر جب سفر سے لوٹ کر آئے تو لوگوں کو کھانا کھلائے (دعوت کرے)۔
حدیث نمبر: 3090
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مِنْ سَفَرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ صِرَارٌ مَوْضِعٌ نَاحِيَةٌ بِالْمَدِينَةِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں سفر سے واپس مدینہ پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نفل نماز پڑھوں ‘ صرار (مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر مشرق میں) ایک جگہ کا نام ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3090]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريقدمت من سفر فقال النبي صل ركعتين

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3090 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3090  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔
بعضوں نے کہا یہ پہلی حدیث ہی کا ایک ٹکڑا ہے‘ اس کی مناسبت سے اس کو ذکر کر دیا۔
معلوم ہوا کہ سفر سے واپسی پر مسجد میں جا کر شکرانہ کے دو نفل پڑھنا مسنون ہے جیسے کہ خیریت کے ساتھ واپسی پر احباب و اقران کی دعوت کرنا جیسا کہ مذکور ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3090   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3090  
حدیث حاشیہ:

کچھ اہل علم نے امام بخاری ؒ پر اعتراض کیا ہے کہ اس آخری حدیث کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ اس سے پہلے باب کے مطابق ہے، لہذا اسے وہاں ذکر کرنا چاہیے تھا۔
ہمارے رجحان کے مطابق یہ اعتراض برائے اعتراض ہے۔
دراصل امام بخاری ؒیہ بتانا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ تبوک سے واپس ہوئے تو دوران سفر میں کئی ایک واقعات وقوع پذیر ہوئے جنھیں حضرت جابر ؓنے بیان کیا ہے، مثلاً:
۔
دوران سفر میں حضرت جابر ؓ کا اونٹ تھک گیا تھا جسے آپ نے چھڑی ماری تو وہ تیز رفتار ہوگیا۔
۔
رسول اللہ ﷺ نے وہ حضرت جابر ؓسے خرید کرلیا تاکہ کسی بہانے ان کا تعاون کیاجائے۔
۔
مدینہ طیبہ پہنچ کر گھر جانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں دورکعت ادا کیں۔
۔
حضرت جابر ؓ جب آپ کو اونٹ دیے گئے تو آپ نے انھیں مسجد میں جا کر دورکعت پڑھنے کا حکم دیا۔
۔
آخر میں رسول اللہ ﷺ نے اونٹ کی قیمت اداکی، کچھ زیادہ چاندی بھی دی اور اونٹ بھی واپس کردیا۔
یہ واقعات انفرادی طور پر مختلف راویوں نے بیان کیے ہیں۔
ان میں سے معاذعنبری نے اختصار کے ساتھ چندواقعات کو بیان کیاہے، چنانچہ انھوں نے حضرت جابر ؓ سے رسول اللہ ﷺ کا دو اوقیے چاندی کے عوض اونٹ خریدنا، مقام اصری پر اونٹ یا گائے ذبح کرکے ہم سفر حضرات کی دعوت کرنا، حضرت جابر ؓ کو مسجد میں جاکر دورکعت پڑھنے کی تلقین کرنا اور آخر میں اونٹ کی قیمت ادا کرنا بیان کیا ہے۔
مقصد یہ ہےکہ سفر سے واپسی پر مسجد میں جاکر شکرانے کے دو نفل پڑھنا مسنون عمل ہے جیسا کہ سفر سے بہ خیریت لوٹنے پر احباب کرام کی دعوت کرنا بھی سنت نبوی ہے۔

اس سلسلے میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا طرز عمل بھی قابل تحسین ہے کہ اقامت کی حالت میں ان کی عادت بکثرت روزے رکھنے کی تھی لیکن جب سفر سے واپس آتے تو چند دن اس خیال سے روزے نہیں رکھتے تھے کہ دوست واحباب ملاقات کے لیے آئیں گے تو ان کی ضیافت ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ میزبان مہمان کے ساتھ کھائے، اس بنا پر آپ چند دن کے لیے نفلی روزے مؤخر کردیتے تھے۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3090