الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
134. بَابُ يُكْتَبُ لِلْمُسَافِرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي الإِقَامَةِ:
134. باب: مسافر کو اس عبادت کا جو وہ گھر میں رہ کر کیا کرتا تھا ثواب ملنا (گو وہ سفر میں نہ کر سکے)۔
حدیث نمبر: 2996
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ وَاصْطَحَبَ هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لَهُ: أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا".
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عوام بن حوشب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا، وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ابوبردہ نے کہا کہ میں نے (اپنے والد) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بارہا سنا۔ و وہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2996]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريكتب له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا
   المعجم الصغير للطبرانييكتب للمريض أقصى ما كان يعمل في صحة ما دام في وثاقه وللمسافر أحسن ما كان يعمل في حضره
   المعجم الصغير للطبرانيإذا مرض العبد المسلم أو سافر كتب له مثل عمله مقيما صحيحا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2996 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2996  
حدیث حاشیہ:
باب میں مسافر سے سفر جہاد کا مسافر مراد ہے۔
اس کے بعد ہر نیک سفر کا مسافر جس سے مجبوری کی وجہ سے بہت سے نوافل‘ ورد‘ وظائف‘ نماز تہجد وغیرہ ترک ہو جاتی ہیں۔
یہ اللہ کا فضل ہے کہ ایسے مسافر کے لئے ان جملہ اعمال صالحہ نافلہ کا ثواب ملتا رہتا ہے۔
جو وہ حالت حضر میں کرتا رہتا تھا اور اب حالت سفر میں وہ عمل سے ترک ہوگئے۔
مسلمان مریض کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
یہ اللہ کا فضل ہے جو امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے۔
یہ اللہ کا محض فضل ہے کہ سفر و حضر ہر جگہ مجھ ناچیز کا عمل تسوید بخاری شریف جاری رہتا ہے۔
جسے میں نفلی عبادت کی جگہ ادا کرتا رہتا ہوں۔
اللہ قبول کرے اور خلوص عطا کرے آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2996   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2996  
حدیث حاشیہ:

اگر کوئی بیماری یا سفر کی وجہ سے فرض کی ادائیگی سے عاجز رہے تو اس حدیث کے مطابق امید ہے کہ اسے ثواب سے محروم نہیں کیا جا ئے گا۔
مثلاً:
کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو اس کے لیے قیام کا ثواب ہی لکھا جائے گا۔
اسی طرح دوران سفر میں بہت سے نوافل و ظائف اور معمولات چھوٹ جاتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ مسافر کو ان تمام اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے جو وہ گھر میں رہتے ہوئے کیا کرتا تھا۔

عنوان میں مسافر سے مراد سفر جہاد کا مسافر ہے پھر نیک غرض کے لیے سفر کرنے والا مراد ہے۔

واضح رہے کہ یہ اعزاز اس مسافر کے لیے ہے جو دوران سفر میں اپنا وقت اللہ کی اطاعت میں گزارے اور گناہوں سے اپنا دامن بچائے رکھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2996