اور مجھ سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ ایسا کم اتفاق ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جہاد کا قصد کریں اور وہی مقام بیان فرما کر اس کو نہ چھپائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کو جانے لگے تو چونکہ یہ غزوہ بڑی سخت گرمی میں ہونا تھا، لمبا سفر تھا اور جنگلوں کو طے کرنا تھا اور مقابلہ بھی بہت بڑی فوج سے تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے صاف صاف فرما دیا تھا تاکہ دشمن کے مقابلہ کے لیے پوری تیاری کر لیں چنانچہ (غزوہ کے لیے) جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانا تھا (یعنی تبوک) اس کا آپ نے صاف اعلان کر دیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2948]
قلما يريد غزوة يغزوها إلا ورى بغيرها غزاها رسول الله في حر شديد واستقبل سفرا بعيدا ومفازا واستقبل غزو عدو كثير فجلى للمسلمين أمرهم ليتأهبوا أهبة عدوهم وأخبرهم بوجهه الذي يريد