ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہ ان کے اور بعض دوسرے لوگوں کے درمیان (زمین کا) جھگڑا تھا۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے بتلایا، ابوسلمہ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق (قیامت کے دن) اس کے گردن میں ڈالا جائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ/حدیث: 2453]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2453
حدیث حاشیہ: چوں کہ زمینوں کے سات طبق ہیں۔ اس لیے ظلم سے حاصل کی ہوئی زمین سات طبقوں تک طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالی جائے گی۔ زمین کے سات طبق کتاب و سنت سے ثابت ہیں۔ ان کا انکار کرنے والا قرآن و حدیث کا منکر ہے۔ تفصیلات کا علم اللہ کوہے۔ ﴿وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ﴾(المدثر: 31) امام شوکانی ؒفرماتے ہیں: و فیه أن الأرضین السبع أطباق کالسموات و هو ظاهر قوله تعالیٰ و من الأرض مثلهن خلافا لمن قال إن المراد بقوله سبع أرضین سبعة أقالیم۔ (نیل) یعنی اس سے ثابت ہوا کہ آسمانوں کی طرح زمینوں کے بھی سات طبق ہیں جیسا کہ آیت قرآنی و منَ الأَرضِ مثلهُن میں مذکور ہے یعنی زمینیں بھی ان آسمانوں ہی کے مانند ہیں۔ اس میں ان کی بھی تردید ہے جو سات زمینوں سے ہفت اقلیم مراد لیتے ہیں جو صحیح نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2453