الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
81. بَابُ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ يَدًا بِيَدٍ:
81. باب: سونا چاندی کے بدلے نقد، ہاتھوں ہاتھ بیچنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 2182
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عباد بن عوام نے، کہا کہ ہم کو یحییٰ بن ابی اسحٰق نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور ان سے ان کے باپ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے بدلے میں اور سونا سونے کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔ البتہ سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں۔ اسی طرح چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2182]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا سواء بسواء الفضة بالفضة إلا سواء بسواء بيعوا الذهب بالفضة الفضة بالذهب كيف شئتم
   صحيح البخاريالفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   صحيح مسلمعن الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نشتري الفضة بالذهب كيف شئنا نشتري الذهب بالفضة كيف شئنا يدا بيدسمعت
   سنن النسائى الصغرىبيع الفضة بالفضة الذهب بالذهب إلا سواء بسواء أمرنا أن نبتاع الذهب بالفضة كيف شئنا الفضة بالذهب كيف شئنا
   سنن النسائى الصغرىتبايعوا الذهب بالفضة كيف شئتم الفضة بالذهب كيف شئتم

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2182 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2182  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہاتھوں ہاتھ کی قید نہیں ہے مگر مسلم کی دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہاتھوں ہاتھ یعنی نقدا نقد ہونا اس میں بھی شرط ہے اور بیع صرف میں قبضہ شرط ہونے پر علماءکا اتفاق ہے۔
اختلاف اس میں ہے کہ جب جنس ایک ہو تو کمی بیشی درست ہے یا نہیں،جمہور کا قول یہی ہے کہ درست نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2182   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2182  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ بعض اوقات عنوان قائم کرکے اس کے تحت آنے والی حدیث کی وضاحت کرتے ہیں۔
اس حدیث کے آخر میں ہے کہ ہم سونے کو چاندی کے عوض اور چاندی کو سونے کے عوض جس طرح چاہیں خریدیں۔
اس حدیث میں نقد بنقد سودا کرنے کی قید نہیں ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کرکے اس حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں دست بدست خریدوفروخت کرنے کے الفاظ ہیں،چنانچہ صحیح مسلم میں ہے کہ اختلاف اجناس کی صورت میں تم جس طرح چاہو خریدوفروخت کرو بشرطیکہ نقد بنقد ہو۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4063(1587)
(3)
مذکورہ حدیث میں بیع صرف کا بیان ہے،یعنی جب ایک ملک کی کرنسی دوسرے ملک کی کرنسی سے خریدنا چاہیں تو کمی بیشی تو ہوسکتی ہے لیکن ادھار کی اجازت نہیں ہے۔
اگر آپ دینار کے عوض پاکستانی روپے خریدنا چاہتے ہیں تو جس وقت دینار دیں اسی وقت روپے حاصل کرلیں۔
اگر ایک طرف سے بھی تاخیر ہوئی تو اسلام اسے سود قرار دیتا ہے۔
یہ آج کل کا عام مشاہدہ ہے کہ کرنسیوں کا شرح تبادلہ اور سونے چاندی کا ریٹ لمحہ بہ لمحہ بدلتا رہتا ہے،فوری تبادلہ نہ ہو اور ایک چیز دے کر اس کے بدلے دوسری چیز حاصل کرنے میں تاخیر ہوگئی تو ریٹ بدل چکا ہوگا۔
سونے چاندی کے علاوہ بنیادی غذائی اجناس کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلے میں بھی یہی حکم ہوگا کہ کمی بیشی تو جائز ہے لیکن لین دین دست بدست ہو ادھار نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2182   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4582  
´چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونا بیچنے سے منع فرمایا، مگر برابر برابر، اور ہمیں حکم دیا کہ چاندی کے بدلے سونا جیسے چاہیں خریدیں اور سونے کے بدلے چاندی جیسے چاہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4582]
اردو حاشہ:
ایسی بیع جس میں سونا چاندی کے بدلے یا سونا سونے کے بدلے خریدا بیچا جائے یا اس کے برعکس، یعنی چاندی سونے کے بدلے یا چاندی کے بدلے خریدی بیچی جائے، بیع الصرف کہلاتی ہے۔ اس میں نقد ادائیگی اور برابری ضروری ہے جبکہ مختلف اشیاء کے باہمی تبادلے میں برابری کی شرط نہیں، البتہ نقد ادائیگی، اس میں بھی ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4582   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4073  
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے عوض اور سونا، سونے کے عوض فروخت کرنے سے روکا ہے، الا یہ کہ برابر برابر ہوں، اور آپﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم چاندی، سونے کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں اور سونا، چاندی کے عوض جیسے چاہیں خرید لیں، تو ایک آدمی نے سوال کیا، نقد بنقد ہوں؟ تو انہوں نے کہا، میں نے ایسے ہی سنا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4073]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سونے اور چاندی کے باہمی تبادلہ میں کمی و بیشی جائز ہے،
لیکن ان کا نقد بنقد ہونا ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4073   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2175  
2175. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ اور سونے کوچاندی کے عوض اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جیسے چاہو فروخت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2175]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس میں کمی بیشی درست ہے مگر ہاتھوں ہاتھ کی شرط اس میں بھی ہے ایک طرف نقد دوسری طرف ادھار درست نہیں اور سونے چاندی سے عام مراد ہے مسکوک ہو یا غیر مسکوک۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2175   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2175  
2175. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو مگر برابر برابر۔ اور سونے کوچاندی کے عوض اسی طرح چاندی کو سونے کے عوض جیسے چاہو فروخت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2175]
حدیث حاشیہ:
سونے کو سونے کے عوض اور چاندی کو چاندی کے عوض برابر برابر فروخت کیا جائے اور اگر اجناس مختلف ہوں،مثلاً:
ایک طرف سے سونا ہو اور دوسری طرف سے چاندی تو اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، البتہ ادھار ناجائز ہے بلکہ دونوں طرف سے نقد ہونا ضروری ہے۔
ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار جائز نہیں۔
اسی طرح دونوں طرف سے ادھا بھی ممنوع ہے۔
بہر حال اگر اجناس مختلف ہوں تو کمی بیشی کی جاسکتی ہے مگر مجلس بیع میں قبضے میں لینا شرط ہے۔
ادھار کرنا حرام ہے۔
اسے شریعت نے سود قرار دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2175