الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
146. بَابُ مَنْ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالأَبْطَحِ:
146. باب: اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی نماز ابطح میں پڑھی۔
حدیث نمبر: 1764
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ،" عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَرَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى البيت فَطَافَ بِهِ".
ہم سے عبدالمتعال بن طالب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ظہر، عصر، مغرب، عشاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور تھوڑی دیر کے لیے محصب میں سو رہے، پھر بیت اللہ کی طرف سوار ہو کر گئے اور طواف کیا۔ (یہاں طواف الزیارۃ مراد ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1764]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1764 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1764  
حدیث حاشیہ:
کسی نے کیا خوب کہا ہے:
أمر علی الدیار دیار لیلیٰ و ما حب الدیار شغفن قلبي أقبل ذا جدار و ذا الحدارا و لکن حب من سکن الدیارا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1764   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1764  
حدیث حاشیہ:
(1)
محصب، ابطح، بطحاء، ذی طویٰ اور خیف بنو کنانہ ایک ہی چیز ہے۔
مکہ اور منیٰ کے درمیان ایک وسیع میدان کا نام ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مقصود یہ ہے کہ حج سے فراغت کے بعد وادئ ابطح میں نماز عصر پڑھنا مشروع ہے لیکن اس کا مناسک حج سے کوئی تعلق نہیں۔
روایت میں جس طواف کا ذکر ہے وہ طواف وداع ہے۔
حضرت انس ؓ نے اپنے شاگرد کو تلقین فرمائی کہ ایسی باتوں کو بنیاد بنا کر اپنے حکام کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کی اطاعت کر ہر مقام پر ترجیح دی جائے بشرطیکہ کتاب و سنت کے خلاف نہ ہو۔
اس کی مزید وضاحت اگلے باب میں آئے گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1764