ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے محمد بن حرملہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ میں عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ مزدلفہ کے قریب بائیں طرف جو گھاٹی پڑتی ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وضو کا پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا سا وضو کیا۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! اور نماز؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”نماز تمہارے آگے ہے۔“(یعنی مزدلفہ میں پڑھی جائے گی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے جب مزدلفہ میں آئے تو (مغرب اور عشاء کی) نماز (ملا کر) پڑھی۔ پھر مزدلفہ کی صبح (یعنی دسویں تاریخ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1669]