ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن حارث نے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ سے (حج کا مسئلہ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (مکہ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ (اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا) نے بھی مجھے بتایا کہ انہوں نے اپنی بہن (عائشہ رضی اللہ عنہا) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1614]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1614
حدیث حاشیہ: امام بخاری ؒ کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ میں صرف طواف کرلینے سے آدمی کا عمرہ پورا نہیں ہوتا جب تک صفا اور مروہ میں سعی نہ کرے۔ گو ابن عباس ؓ سے اس کے خلاف منقول ہے۔ لیکن یہ قول جمہور علماء کے خلاف ہے اور امام بخاری ؒ نے بھی اس کا رد کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں ابن عباس ؓ کا مذہب یہ ہے کہ جو کوئی حج مفرد کی نیت کرے وہ جب بیت اللہ میں داخل ہوتو طواف نہ کرے جب تک عرفات سے لوٹ کر نہ آئے۔ اگر طواف کرلے گا تو حلال ہوجائے گا۔ اور حج کا احرام ٹوٹ جائے گا۔ یہ قول (اور صفا مروہ دوڑے اور سرمنڈایا) بھی جمہور علماء کے خلاف ہے اور امام بخاری ؒ نے یہ باب لاکر اس قول کا رد کیا۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1614
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1614
حدیث حاشیہ: (1) حضرت ابن عباس ؓ کا موقف ہے کہ عمرہ کرتے وقت صرف بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد محرم، حلال ہو جاتا ہے، اسے صفا و مروہ کی سعی کی کوئی ضرورت نہیں۔ امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ جو کوئی مکہ مکرمہ میں حج یا عمرے کی نیت سے آئے تو وہ پہلے بیت اللہ کا طواف کرے، پھر دو رکعت نفل پڑھے، اس کے بعد صفا و مروہ کی سعی کرے اور حلق کرے۔ اگر اس نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو احرام کھول دے اور اگر حج کا احرام باندھا ہے تو احرام نہ کھولے حتی کہ آٹھویں ذوالحجہ کو منیٰ جائے اور مناسک حج ادا کرے۔ (2) حضرت عروہ نے ایک آدمی کے مسئلہ دریافت کرنے پر یہ حدیث بیان کی ہے جسے امام مسلم نے بیان کیا ہے۔ محمد بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں: مجھے ایک عراقی نے کہا کہ تم حضرت عروہ بن زبیر سے سوال کرو کہ ایک آدمی صرف حج کا احرام باندھتا ہے، کیا جب وہ بیت اللہ کا طواف کرے تو احرام کھول دے؟ اگر وہ تجھے کہیں کہ اس کے لیے احرام کھولنا جائز نہیں تو انہیں کہنا کہ ایک آدمی تو اس قسم کا فتویٰ دیتا ہے، چنانچہ اس نے جب حضرت عروہ سے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: اس کے لیے احرام کھولنا جائز نہیں، وہ تو حج سے فراغت کے بعد ہی احرام کھولے گا۔ میں نے مذکورہ آدمی سے جب حضرت عروہ کا جواب بیان کیا تو اس نے کہا: ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا تھا۔ حضرت اسماء اور حضرت زبیر ؓ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔ وہ آدمی پھر حضرت عروہ کے پاس آیا اور اس نے مذکورہ شخص کی بات بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ سائل کون ہے؟ وہ خود میرے سامنے کیوں نہیں آتا؟ مجھے وہ عراقی معلوم ہوتا ہے کیونکہ یہ لوگ اس طرح کے مسائل کا ذکر کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ رسول اللہ ﷺ کا حج بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ آئے تو سب سے پہلے وضو کر کے بیت اللہ کا طواف کیا۔ ۔ ۔ پھر مکمل حدیث بیان کی۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3001(1235)(3) الغرض امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عمرہ صرف بیت اللہ کا طواف کرنے سے مکمل نہیں ہوتا جب تک صفا و مروہ کی سعی نہ کر لی جائے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1614