الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
حدیث نمبر: 16129
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَتَذْكُرُ يَوْمَ اسْتَقْبَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَحَمَلَنِي وَتَرَكَكَ. وَكَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسْتَقْبَلُ بِالصِّبْيَانِ إِذَا جَاءَ مِنْ سَفَرٍ".
ایک دن سیدنا ابن زبیر نے سیدنا عبداللہ بن جعفر سے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے تو آپ نے تمہیں چھوڑ کر مجھے اٹھا لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ سفر سے واپس آ کر بچوں سے ملتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16129]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن عياش فى روايته عن غير أهل بلده، وهذه منها
حدیث نمبر: 16130
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَسْوَدِ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَعْلِنُوا النِّكَاحَ".
سیدنا زبیر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نکاح کا اعلان کیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16130]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناده فيه عبدالله بن الأسود، وفيه لين
حدیث نمبر: 16131
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ أَبِي مَسْلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَسِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ".
ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16131]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالعزيز بن أسيد
حدیث نمبر: 16132
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ ثُوَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ:" هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَصُومُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِصَوْمِهِ".
سیدنا زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16132]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، لضعف ثوير بن أبى فاخته
حدیث نمبر: 16133
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ:" كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ،" فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ" قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ، لَمْ يَسْمَعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی سیدنا ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سے کہنے لگے کہ آپ تو بس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں سیدنا عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہو نے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازوں سے اونچانہ کیا کر و اس آیت کے بعد سیدنا عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16133]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4367
حدیث نمبر: 16134
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَة َ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَانَا بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ أَحْسَنَ مِنَ اسْمِنَا إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَالْكَذِبُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16134]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16135
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَبْتَاعُ الْأَوْسَاقَ بِالْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، قَالَ: فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِمَّا كُنَّا نُسَمِّي بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16135]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16136
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي السُّوقِ، فَقَالَ" إِنَّ هَذِهِ السُّوقَ يُخَالِطُهَا اللَّغْوُ وَحَلِفٌ، فَشُوبُوهَا بِصَدَقَةٍ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بازار میں تشریف لائے اور فرمایا: تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں ہو جایا کر تی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16136]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16137
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ الرَّقِيقَ، نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ بَيْعَكُمْ هَذَا يُخَالِطُهُ لَغْوٌ وَحَلِفٌ، فَشُوبُوهُ بِصَدَقَةٍ، أَوْ بِشَيْءٍ مِنْ صَدَقَةٍ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16137]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16138
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ الرَّقِيقَ فِي السُّوقِ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَسَمَّانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَحْسَنَ مِمَّا سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْأَيْمَانُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16138]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next