سیدنا سہل سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سترے کے سامنے کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو اس کے قریب کھڑا ہوتا کہ شیطان اس کی نماز خراب نہ کر دے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16090]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، سَمِعَ بُشَيْرَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ سُفْيَانُ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ حَثْمَةَ يُخْبِرُ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَوُجِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ خَيْبَرَ، فَجَاءَ عَمَّاهُ وَأَخُوهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ، وَمُحَيِّصَةُ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" الْكِبَرَ الْكِبَرَ" فَتَكَلَّمَ أَحَدُ عَمَّيْهِ، إِمَّا حُوَيِّصَةُ وَإِمَّا مُحَيِّصَةُ، قَالَ سُفْيَانُ: نَسِيتُ أَيُّهُمَا الْكَبِيرُ مِنْهُمَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ خَيْبَرَ، ثُمَّ ذَكَرَ يَهُودَ وَشَرَّهُمْ وَعَدَاوَتَهُمْ، قَالَ:" لِيُقْسِمْ مِنْكُمْ خَمْسُونَ أَنَّ يَهُودَ قَتَلَتْهُ"، قَالُوا: كَيْفَ نُقْسِمُ عَلَى مَا لَمْ نَرَ؟، قَالَ" فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَحْلِفُونَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقْتُلُوهُ"، قَالُوا: كَيْفَ نَرْضَى بِأَيْمَانِهِمْ وَهُمْ مُشْرِكُونَ؟، قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَرَكَضَتْنِي بَكْرَةٌ مِنْهُ. قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي الْحَدِيثِ:" وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ"؟ قَالَ: هُوَ ذَا. سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری خیبر کے وسط میں متقول پائے گئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کو بولنے دو چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم نے قلب خبیر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہو دیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16091]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6898، م: 1669
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُشْتَرَى بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا". قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمَا عِلْمُ أَهْلِ مَكَّةَ بِالْعَرَايَا؟، قُلْتُ: أَخْبَرَهُمْ عَطَاءٌ، سَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ. سیدنا سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکے ہوئے پھل کی درخت پر لگے ہوئے پھل کے بدلے بیع سے منع فرمایا ہے اور عرایا میں اندازے سے خریدنے کی اجازت دی ہے تاکہ اس کے اہل خانہ بھی تر کھجور کھا سکیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16092]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2191، م: 1540
عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم پھل کاٹا کر و تو کچھ کاٹ لیا کر و اور کچھ چھوڑ دیا کر و تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کر و اگر ایسا نہ کر و تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16093]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن مسعود بن نيار
عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم پھل کاٹا کر و تو کچھ کاٹ لیا کر و اور کچھ چھوڑ دیا کر و تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کر و اگر ایسا نہ کر سکو تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کر و۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16094]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن مسعود
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ حبیبہ بنت سہل کا نکاح ثابت بن قیس بن شماس سے ہوا تھا لیکن وہ انہیں پسند نہیں کر تی تھیں کیونکہ وہ شکل کے اعتبار سے بہت کمزور تھے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! اسے میں اتنا ناپسند کر تی ہوں بعض اوقات میرے دل میں خیال آیا ہے کہ خوف اللہ نہ ہوتا تو میں اس کے چہرے پر تھوک دیتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے وہ باغ واپس کر سکتی ہو جو اس نے تمہیں بطور مہر کے دیا تھا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو بلایا اس نے باغ واپس کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر دی اسلام میں خلع کا یہ سب سے پہلا واقعہ تھا۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16095]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ولهذا الحديث إسنادان ضعيفان، مدارهما على الحجاج بن أرطاة، وهو ضعيف
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ أَخُو بَنِي حَارِثَةَ يَعْنِي فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ يَمْتَارُونَ مِنْهَا تَمْرًا، قَالَ: فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَكُسِرَتْ عُنُقُهُ، ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَرٍ مِنْ مَنَاهِرِ عُيُونِ خَيْبَرَ، وَفَقَدَهُ أَصْحَابُهُ، فَالْتَمَسُوهُ حَتَّى وَجَدُوهُ، فَغَيَّبُوهُ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ، وَهُمَا كَانَا أَسَنَّ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِذًا أَقْدَمَ الْقَوْمِ، وَصَاحِبَ الدَّمِ، فَتَقَدَّمَ لِذَلِكَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ابْنَيْ عَمِّهِ حُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكِبَرَ الْكِبَرَ"، فَاسْتَأْخَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عُدِيَ عَلَى صَاحِبِنَا، فَقُتِلَ، وَلَيْسَ بِخَيْبَرَ عَدُوٌّ إِلَّا يَهُودَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ، ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ تُسْلِمُهُ؟" قَالَ: فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَمْ نَشْهَدْ. قَالَ:" فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَيَبْرَءُونَ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ، مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْكُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ. قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ. قَالَ: يَقُولُ سَهْلٌ فَوَاللَّهِ مَا أَنْسَى بَكْرَةً مِنْهَا حَمْرَاءَ رَكَضَتْنِي وَأَنَا أَحُوزُهَا. سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری بنو حارثہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ خیبر کھجور خریدنے گئے کسی نے ان پر حملہ کر کے ان کی گردن الگ کر دی اور خیبر کے کسی چشمے کی نالی میں ان کی لاش پھینک دی ان کے ساتھیوں نے جب انہیں تلاش کیا تو انہیں عبداللہ کی لاش ملی انہوں نے دفن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کو بولنے دو چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم نے قلب خیبر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہو دیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16096]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہ فرمایا: تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اسے یہو دیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے کہ ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پچاس یہو دی قسم کھا کر اس بات سے برأت ظاہر کر دیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں کہ وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کر دی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16097]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7192، م: 1669
ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16098]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن أسيد، وسعيد بن يزيد مجهول
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا یہاں تک کہ کانوں سے آگے ہاتھوں کو بڑھالیا۔ سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16099]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج