ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کر دیا)[مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15330]
ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کر دیا)۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15332]
شریح بن عبید وغیرہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عیاض بن غنم نے دار کا شہر فتح کیا تو اس کے گورنر کو کوڑے مارے اس پر سیدنا ہشام بن حکیم نے انہیں تلخ جملے کہے حتی کہ عیاض ان سے ناراض ہو گئے کچھ دن گزرنے کے بعد ہشام، ان کے پاس دوبارہ آئے اور ان سے معذرت کر کے کہنے لگے کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہو گا جو دنیا میں لوگوں کو سب سے سخت عذاب دیتا رہا ہو گا اس پر سیدنا عیاض نے کہا ہشام جیسے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اس طرح ہم نے بھی سنا ہے جیسے آپ نے دیکھا ہے ہم نے بھی دیکھا ہے لیکن کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے میں بادشاہ کی نصیحت کرنا چاہے تو سب کے سامنے نہ کر ے بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے خلوت میں لے جائے اگر بادشاہ اس کی نصیحت کو قبول کر لے تو بہت اچھا ورنہ اس کی ذمہ داری پوری ہو گئی اور اے ہشام آپ بڑے جری آدمی ہیں اللہ کی طرف سے مقرر ہو نے والے بادشاہ کے سامنے بھی جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں کیا آپ کو اس سے ڈر نہیں لگتا کہ بادشاہ آپ کو قتل کر دے اور آپ اللہ کے بادشاہ کے مقتول بن جائیں؟ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15333]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: من أراد أن ينصح لسلطان بأمر ... » فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لم يسمع شريح من عياض ولا من هشام
ایک مرتبہ سیدنا عیاض بن غنم کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15334]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح الغيره، م: 2613، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، عروة بن الزبير لم يسمعه من عياض بن غنم
ایک مرتبہ ملک شام میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادانہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: عیاض یہ کیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15335]
ایک مرتبہ حمص میں سیدنا ابن حزام کا گزر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا: عیاض یہ کیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15336]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، م: 2613 رواية ابن اخي ابن شهاب عن عمه غير صالحة، وقد أخطأ هنا وجعل عامل حمص رجلا آخر غير عياض بن غنم، والصواب أن عامل حمص هو عياض بن غنم
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15338]