الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
حدیث نمبر: 1519
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ , حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قِتَالُ الْمُؤْمِنِ كُفْرٌ، وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان سے قتال کرنا کفر ہے، اور اسے گالی دینا فسق ہے، اور کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے قطع کلامی کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1519]
حكم دارالسلام: إسناده حسن، والحديث صحيح .
حدیث نمبر: 1520
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا: رَجُلًا سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ وَنَقَّرَ عَنْهُ، حَتَّى أُنْزِلَ فِي ذَلِكَ الشَّيْءِ تَحْرِيمٌ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بڑا جرم اس شخص کا ہے جس نے کسی چیز کے متعلق سوال کیا اور ناگوار گذرنے والے امور کو معلوم کرنے کی کوشش کی، یہاں تک کہ اس کے سوال کے نتیجے میں اس چیز کی حرمت کا حکم نازل ہو گیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1520]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7289، م: 2358 .
حدیث نمبر: 1521
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ ، أَوْ غَيْرِهِ , أَنَّ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ يُهِنْ قُرَيْشًا، يُهِنْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قریش کو ذلیل کرنا چاہے گا اللہ اسے ذلیل کر دے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1521]
حكم دارالسلام: إسناده حسن .
حدیث نمبر: 1522
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا، وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ مُسْلِمٌ"، حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَوْ مُسْلِمٌ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا، وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ، فَلَا أُعْطِيهِ شَيْئًا، مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال و دولت عطاء فرمایا، لیکن ان ہی میں سے ایک آدمی کو کچھ نہیں دیا، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ نے فلاں فلاں کو تو دے دیا، لیکن فلاں شخص کو کچھ بھی نہیں دیا، حالانکہ وہ پکا مومن بھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان نہیں؟ یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کچھ لوگوں کو دے دیتا ہوں اور ان لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں جو مجھے زیادہ محبوب ہوتے ہیں، اور انہیں کچھ نہیں دیتا اس خوف اور اندیشے کی بناء پر کہ کہیں انہیں ان کے چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1522]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 27، م: 150 .
حدیث نمبر: 1523
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بِقَتْلِ الْوَزَغِ، وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مار دینے کا حکم دیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام فویسق رکھا ہے (جو کہ فاسق کی تصغیر ہے)۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1523]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2238.
حدیث نمبر: 1524
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمَرِضْتُ مَرَضًا أَشْفَيْتُ عَلَى الْمَوْتِ، فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي، أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ:" لَا" , قُلْتُ: بِشَطْرِ مَالِي؟ قَالَ:" لَا" , قُلْتُ: فَثُلُثُ مَالِي؟ قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ يَا سَعْدُ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، إِنَّكَ يَا سَعْدُ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِم امْرَأَتِكَ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي؟ قَالَ:" إِنَّكَ لَنْ تَتَخَلَّفَ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْفَعَ اللَّهُ بِكَ أَقْوَامًا، وَيَضُرَّ بِكَ آخَرِينَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ" رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَاتَ بِمَكَّةَ.
حكم دارالسلام: إسناده صحيح. خ: 56، م: 1628 .
حدیث نمبر: 1525
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ، وَلَوْ أَحَلَّهُ لَاخْتَصَيْنَا.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے گوشہ نشینی اختیار کرنا چاہی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت نہ دی، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس چیز کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی کم از کم اپنے آپ کو خصی کر لیتے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1525]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5073، م: 1402 .
حدیث نمبر: 1526
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ إِلَّا وَصَفَ الدَّجَّالَ لِأُمَّتِهِ، وَلَأَصِفَنَّهُ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا أَحَدٌ كَانَ قَبْلِي , إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نبی نے اپنی امت کے سامنے دجال کے اوصاف ضرور ذکر کئے ہیں، لیکن میں تمہارے سامنے اس کا ایک ایسا وصف بیان کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کیا، یاد رکھو! دجال کانا ہوگا (اور ربوبیت کا دعوی کرے گا) جبکہ اللہ کانا نہیں ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1526]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الإسناد ضعيف، ابن إسحاق مدلس وقد عنعن .
حدیث نمبر: 1527
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ , قَالَ عَفَّانُ: حَدَّثَنِي , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ , أَنَّ الطَّاعُونَ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ رِجْزٌ أُصِيبَ بِهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا كُنْتُمْ بِأَرْضٍ، وَهُوَ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں طاعون کا ذکر چھڑ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1527]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3473، م: 2218 .
حدیث نمبر: 1528
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنَّ سَعْدًا , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ سَبْعَ تَمَرَاتِ عَجْوَةٍ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ حِينَ يُصْبِحُ، لَمْ يَضُرَّهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ شَيْءٌ حَتَّى يُمْسِيَ"، قَالَ فُلَيْحٌ: وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ:" وَإِنْ أَكَلَهَا حِينَ يُمْسِي، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يُصْبِحَ" قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ يَا عَامِرُ، انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ عَامِرٌ: وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى سَعْدٍ، وَمَا كَذَبَ سَعْدٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابن معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عامر بن سعد نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو - جبکہ وہ گورنر مدینہ تھے - اپنے والد سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح نہار منہ مدینہ منورہ کے دونوں اطراف میں کہیں سے بھی عجوہ کھجور کے سات دانے لے کر کھائے تو اس دن شام تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ راوی کا گمان ہے کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اگر شام کو کھا لے تو صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی، حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: عامر! اچھی طرح سوچ لو کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کیا حدیث بیان کر رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر گواہ ہوں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پر جھوٹ نہیں باندھ رہا، اور یہ کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1528]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5445، م: 2047 .

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next