سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1499]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایام منی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ منادی کرنے کا حکم دیا کہ ”ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں اس لئے ان میں روزہ نہیں ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1500]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن أبى حميد .
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وصیت میں ایک تہائی کی مقدار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حوالے سے مقرر فرمائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس عیادت کے لئے تشریف لائے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ ”کیا تم نے وصیت کر دی؟“ میں نے کہا: جی! میں نے اپنا سارا مال فقراء، مساکین اور مسافروں کے نام وقف کرنے کی وصیت کر دی ہے، فرمایا: ”ایسا نہ کرو۔“ میں نے عرض کیا کہ میرے ورثاء غنی ہیں، بہرحال! میں دوتہائی کی وصیت کر دیتا ہوں؟ فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے نصف کا ذکر کیا، فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے تہائی کا ذکر کیا، فرمایا: ”ہاں! ایک تہائی صحیح ہے، اور یہ بھی زیادہ ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1501]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مرنے کے بعد مردے کی قبر سے اس کی کھوپڑی نکل آنے، بیماریوں کے متعدی ہونے، اور بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو عورت، گھوڑے اور گھر میں ہوتی۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1502]
محمد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ جس سال سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حج کے لئے تشریف لے گئے، اس سال انہوں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ضحاک بن قیس کو حج تمتع کا ذکر کرتے ہوئے سنا، ضحاک کہنے لگے کہ حج تمتع تو وہی آدمی کر سکتا ہے جو اللہ کے حکم سے نا واقف اور جاہل ہو، اس پر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بھتیجے! تم نے یہ بہت بری بات کہی، ضحاک کہنے لگے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تو اس سے منع کیا ہے؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس طرح حج کیا ہے کہ ایک ہی سفر میں حج اور عمرہ کو جمع کر لیا، اور ہم نے بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1503]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے کہ ”جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔“ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے میرے بھی کانوں نے سنا ہے، اور دل نے اسے محفوظ کیا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1504]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حاصل تھی۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1505]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کسی کا پیٹ قئی سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1506]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کسی کا پیٹ قئی سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1507]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کے متعلق فرمایا: ”جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وباء پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1508]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3473، م: 2218 . وهذا إسناد ضعيف، يحيى بن سعد لم يذكر فيه جرح ولا تعديل .