الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. کہیں موت نہ آ جائے اس لئے تیمم کیا
حدیث نمبر: 5276
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُهَرِيقُ الْمَاءَ فَيَتَيَمَّمُ بِالتُّرَابِ فَأَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَاءَ مِنْكَ قَرِيبٌ يَقُولُ: «مَا يُدْرِينِي لَعَلِّي لَا أَبْلُغُهُ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَابْنُ الْجَوْزِيِّ فِي كتاب «الْوَفَاء»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی پیشاب کرتے تو مٹی سے تیمم کرتے، میں عرض کرتا، اللہ کے رسول! پانی تو آپ کے قریب ہی ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: مجھے کیا پتہ شاید کہ میں وہاں تک نہ پہنچ سکوں۔ شرح السنہ، اور ابن جوزی نے کتاب الوفاء میں اسے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5276]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 232 ح 4031) [و أحمد (1/ 288 و ابن المبارک في الزھد: 292) و الطبراني في الکبير (12/ 238 ح 12987، بلون آخر)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حرص و ہوس کی دنیا سے دور ہو جائیے
حدیث نمبر: 5277
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ» وَوَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ قَفَاهُ ثُمَّ بَسَطَ فَقَالَ: «وَثَمَّ أمله» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ اپنی گدی کے پاس رکھا، پھر کھولا تو فرمایا: اور وہاں اس کی آرزوئیں ہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5277]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2334 و قال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. لکڑیاں گاڑ کر موت کے بارے میں سمجھانا
حدیث نمبر: 5278
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَزَ عُودًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَآخَرَ إِلَى جَنْبِهِ وَآخَرَ أَبْعَدَ مِنْهُ. فَقَالَ: «أَتُدْرُونَ مَا هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا الْأَجَلُ» أُرَاهُ قَالَ: «وَهَذَا الْأَمَلُ فَيَتَعَاطَى الْأَمَلَ فَلَحِقَهُ الْأَجَلُ دُونَ الْأَمَلِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے ایک لکڑی گاڑی، ایک اس کے پہلو میں اور ایک اس کے دور گاڑی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ انسان ہے اور یہ اجل ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آرزوئیں ہیں، وہ آرزوئیں حاصل کرنے کے لیے کوشش کرتا ہے تو اس کی آرزو کے پورا ہونے سے پہلے اسے موت آ جاتی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5278]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 285 ح 4091) [و أحمد (18/3 ح 11149) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. میری امت کے لوگوں کی عمریں ساٹھ اور ستّر سال کے درمیان رہیں گی
حدیث نمبر: 5279
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُمُرُ أُمَّتِي مِنْ سِتِّينَ سَنَةً إِلَى سَبْعِينَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی عمر ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5279]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2331)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. میری امت میں کم لوگوں کی عمر ستّر سے آگے نکلے گی
حدیث نمبر: 5280
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِتِّينَ إِلَى السَبْعِينَ وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَذُكِرَ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بنِ الشِّخيرِ فِي «بَاب عِيَادَة الْمَرِيض»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہیں، اور اس (ساٹھ، ستر) سے تجاوز کرنے والے ان میں سے کم ہیں۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ اور عبداللہ بن شخیر سے مروی حدیث باب عیادۃ المریض میں ذکر ہو چکی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5280]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (3550 وقال: غريب حسن) و ابن ماجه (4236)
حديث عبد الله بن الشخير تقدم (1469)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. امت کی پہلی نیکی آخرت کا یقین اور پہلا فساد لمبی عمر کی آرزو
حدیث نمبر: 5281
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَوَّلُ صَلَاحِ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْيَقِينُ وَالزُّهْدُ وَأَوَّلُ فَسَادِهَا الْبُخْلُ وَالْأَمَلُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس امت کی پہلی صلاح (آخرت کا) یقین اور دنیا سے بے رغبتی ہے، جبکہ اس کا اول فساد بخل اور (لامحدود) آرزوئیں ہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5281]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10844، نسخة محققة: 10350)
٭ فيه أبو عبد الرحمٰن السلمي ضعيف جدًا و عبد الله بن لھيعة مدلس و عنعن إن صح السند إليه و للحديث لون آخر عند أحمد (الزھد ص 10 ح 51) و سنده ضعيف لانقطاعه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. دنیا سے بےرغبتی یہ ہے کہ آرزوؤں اور خواہشوں میں کمی
حدیث نمبر: 5282
وَعَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ: لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِلُبْسِ الْغَلِيظِ وَالْخَشِنِ وَأَكْلِ الْجَشِبِ إِنَّمَا الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا قِصَرُ الْأَمَلِ. رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
سفیان ثوری ؒ نے فرمایا: موٹا، جھوٹا کپڑا پہننے اور روکھا سوکھا کھانے کا نام دنیا سے بے رغبتی نہیں، بلکہ آرزوؤں کا کم ہونا دنیا سے بے رغبتی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5282]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 286 بدون سند و لم أجده مسندًا)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حلال کی کمائی اور آرزوؤں کی کمی کا نام زہد ہے
حدیث نمبر: 5283
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا وَسُئِلَ أَيُّ شَيْءٍ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ: طِيبُ الْكَسْبِ وَقِصَرُ الْأَمَلِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
زید بن حسین ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے امام مالک ؒ سے سنا، ان سے دریافت کیا گیا، دنیا سے بے رغبتی سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: حلال کمائی اور امیدوں کا کم ہونا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5283]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10779، نسخة محققة: 10293)
٭ زيد بن الحسين مجھول: لم أجد من وثقه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے
حدیث نمبر: 5284
عَن سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذُكِرَ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ: «لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَيْنِ» فِي «بَاب فَضَائِل الْقُرْآن»
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ ایسے مالدار کو پسند فرماتا ہے جو پرہیزگار، گم نام ہو۔ رواہ مسلم۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: حسد صرف دو آدمیوں پر ہے باب فضائل القرآن میں بیان ہو چکی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5284]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (11/ 2965)
حديث ابن عمر تقدم (2113)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اچھا کون؟ برا کون؟
حدیث نمبر: 5285
عَن أبي بكرةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ خيرٌ؟ قَالَ: «مَن طالَ عمُرُه وحسُنَ عَمَلُهُ» . قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ: «مَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ والدارمي
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کون سا آدمی بہتر ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا (یعنی قرآن و سنت کے مطابق) ہو۔ اس شخص نے عرض کیا، سب سے برا شخص کون ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل برا ہو۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5285]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (40/5 ح 20686) و الترمذي (2330 وقال: حسن صحيح) و الدارمي (2/ 308 ح 2745. 2746)
٭ علي بن زيد بن جدعان ضعيف و حديث الترمذي (2329) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next