329/426 وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل أوحى إليّ أن تواضعوا، ولا يبغ بعضكم على بعض".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے میری طرف وحی نازل فرمائی ہے کہ عاجزی اختیار کرو، اور تم میں سے کوئی دوسرے پر ظلم نہ کرے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 329]
تخریج الحدیث: (صحيح)
178. باب المستبان شيطانان يتهاتران ويتكاذبان
حدیث نمبر: 330
330/428 عن عياض بن حمار قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله أوحي إليّ أن تواضعوا حتى لا يبغي أحدٌ على أحد، ولا يفخر أحد على أحد". فقلت: يا رسول الله! أرأيت لو أن رجلاً سبني في ملأ؛ هم أنقص مني، فرددت عليه، هل علي في ذلك جناح؟ قال:" المستبان شيطانان يتهاتران(1) ويتكاذبان".
عیاض بن حمار نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بیشک اللہ نے میری طرف وحی نازل کی ہے کہ عاجزی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی دوسرے پر ظلم نہ کرے اور کوئی دوسرے پر فخر کا اظہار نہ کرے۔“ اس پر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ اگر کوئی مجھے بھرے مجمع میں گالی دے اور وہ مجھ سے بھی کم درجے کا ہو، تو میں اسے جواب دوں تو کیا اس کا بھی مجھ پر گناہ ہو گا؟ فرمایا: ”دو گالی گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بیہودہ کلام بکتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 330]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 331
331/428م قال عياض: وكنت حرباً لرسول الله صلى الله عليه وسلم فأهديت إليه ناقة، قبل أن أسلم، فلم يقبلها، وقال:" إني أكره زبد المشركين".
عیاض کہتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتا تھا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ کے طور پر ایک اونٹنی بھیجی اس سے پہلے کہ میں مسلمان ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ کی اور فرمایا: ”میں مشرکین کے عطیات ناپسند کرتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 331]
تخریج الحدیث: (صحيح)
179. باب سباب المسلم فسوق
حدیث نمبر: 332
332/429 عن سعد بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" سباب المسلم فسوق".
سیدنا سعد بن ملک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا گالی دینا فسق ہے۔ (ایک آدمی مسلمان ہوتے ہوئے منہ سے گالی نکالے یہ گناہ ہے۔)“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 333
333/430 عن أنس قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشاً، ولا لعاناً، ولا سبّاباً، كان يقول عند المعتبة:"ما له ترب جبينه"(1)؟
سیدنا انس بن ملک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش کلامی کرتے تھے نہ لعنتیں بھیجا کرتے تھے، نہ گالی دیتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوتے تو فرماتے: ”اس کو کیا ہوا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 333]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 334
334/431 عن عبد الله [ هو ابن مسعود]، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" سِباب المسلم فسوق، وقتاله كفر".
سیدنا عبداللہ(بن مسعود) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: ”مسلمان کا گالی دینا فسق ہے اور اس کا لڑائی کرنا کفر ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 335
335/432 عن أبي ذر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يرمي رجل رجلاً [ بالفسوق](2) ولا يرميه بالكفر؛ إلا ارتدت عليه؛ إن لم يكن صاحبه كذلك".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی آدمی کسی آدمی پر فاسق ہونے کا الزام نہ لگائے اور نہ اسے کفر کا فتوی لگائے۔ اگر اس کا ساتھی حق دار نہ ہو تو وہی فتوی اس کے اوپر لوٹ آتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 336
336/433 عن أبي ذر، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى لغير أبيه وهو يعلم فقد كفر، ومن ادعى قوماً ليس هو منهم فليتبوأ مقعده من النار، ومن دعا رجلاً بالكفر، أو قال: عدو الله، وليس كذلك إلا حارت عليه".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس شخص نے جان بوجھ کر اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا کہا اس نے کفر کیا اور جس نے دعویٰ کیا کہ وہ فلاں قوم سے ہے حالانکہ وہ ان میں سے نہیں ہے تو اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہیے، اور جس نے کسی شخص کو کفر کی نسبت سے پکارا یا اللہ کا دشمن کہا حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ بات کہنے والے پر ہی لوٹ آئے گی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 337
337/434 عن عدي بن ثابت قال: سمعت سليمان بن صرد، رجلاً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم – قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب أحدهما، فاشتد غضب حتى انتفخ وجهه وتغير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد"(3). فانطلق إليه الرجل فأخبره بقول النبي صلى الله عليه وسلم وقال: [ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: /1319]"تعوذ بالله من الشيطان الرجيم"، وقال: أترى بي بأساً! أمجنون أنا؟! اذهب!
عدی بن ثابت کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سلیمان بن صرد کو کہتے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو اشخاص نے گالی گلوچ کی، ان میں سے ایک کو اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کا منہ پھول گیا اور چہرہ کا رنگ بدل گیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا جملہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ جملہ کہہ دے تو یہ کیفیت جو اسے لاحق ہو گئی ہے رفع ہو جائے، ایک شخص اس کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی اسے خبر دی اور کہا: کہ «اعوذ بالله من الشيطان الرجيم» کہو، اس نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ مجھے کوئی بیماری ہے یا میں پاگل ہوں، جاؤ اپنا کام کرو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: (صحيح)
180. باب من لم يواجه الناس بكلامه
حدیث نمبر: 338
338/436 عن عائشة: صنع النبي صلى الله عليه وسلم شيئاً، فرخص فيه، فتنزّه عنه قومٌ، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فخطب، فحمد الله، ثم قال:" ما بال أقوام يتنزهون عن الشيء أصنعه؟ فوالله! إني لأعلمهم بالله، وأشدهم له خشية".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس میں رخصت دے دی، ایک جماعت نے اس سے پرہیز کیا، یہ بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد بیان کی پھر فرمایا: کچھ لوگوں کا عجب حال ہے، لوگ اس کام میں شرکت سے پرہیز کرتے ہیں جسے میں نے کیا ہے، حالانکہ اللہ کی قسم میں ان سے زیادہ اللہ کو جانتا اور ان سے بڑھ کر اس کا خوف رکھتا ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 338]