1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
153.  باب قبلة الرجل الجارية الصغيرة
حدیث نمبر: 280
280/365(صحيح الإسناد) عن بكير:" أنه رأى عبد الله بن جعفر يقبل زينب بنت عمر بن أبي سلمة، وهي ابنة سنتين أونحوه".
بکیر روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے عمر بن ابوسلمہ کی بیٹی زینب کا بوسہ لیا۔ جب کے زینب کی عمر دو سال یا اس کے قریب تھی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 280]
حدیث نمبر: 281
281/366(صحيح الإسناد) عن الحسن [ وهو البصري] قال:"إن استطعت أن لا تنظر إلى شعر أحد من أهلك ؛ إلا أن يكون أهلك أو صبية، فافعل".
حسن (بصری) سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اگر ہو سکے تو اپنے گھر کی خواتین میں سے کسی کے بال بھی نہ دیکھو، مگر یہ کہ وہ تمہاری بیوی ہو یا ننھی بچی ہو تو تب ایسا کرو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 281]
154.  باب مسح رأس الصبي
حدیث نمبر: 282
282/367(صحيح الإسناد) عن يوسف بن عبد الله بن سلام قال:" سماني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوسف، وأقعدني على حجره، ومسح على رأسي".
یوسف بن عبدللہ بن سلام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، مجھے اپنی گود میں بٹھا یا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 282]
حدیث نمبر: 283
283/368 (صحيح) عن عائشة قالت:"كنت ألعب بالبنات عند النبي صلى الله عليه وسلم، وكان لي صواحب يلعبن معي، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل ينقمِعنَ منه، فيسرّبهنّ إليّ، فيلعبنَ معي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ میری کچھ سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلتی تھیں اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آتے تھے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپ جاتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھیجتے تو وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتی تھیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 283]
155.  باب قول الرجل للصغير يا بني
حدیث نمبر: 284
284/369 (حسن الإسناد) عن أبي العجلان المحاربي قال:" كنت في جيش ابن الزبير، فتوفي ابن عمّ لي- وأوصى بجمل في سبيل الله – فقلت لابنه: ادفع إليّ الجمل؛ فإني في جيش ابن الزبير! فقال: اذهب بنا إلى ابن عمر حتى نسأله، فأتينا ابن عمر. فقال: يا أبا عبد الرحمن! إن والدي توفي، وأوصى بجمل في سبيل الله. وهذا ابن عمي، وهو في جيش ابن الزبير، أفأدفع إليه الجمل؟ قال ابن عمر: يا بني! إن سبيل الله كل عمل صالح، فإن والدك إنما أوصى بجمله في سبيل الله عز وجل، فإذا رأيت قوماً مسلمين يغزون قوماً من المشركين، فادفع إليهم الجمل؛ فإنّ هذا وأصحابه(1) في سبيل غلمان قومٍ أيهم يضع الطابع"!
ابوعجلان محاربی سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں عبداللہ بن زبیر کی فوج میں تھا۔ میرے ایک چچا زاد بھائی کا انتقال ہوا، اور انہوں نے اللہ کی راہ میں ایک اونٹ دینے کی وصیت کی۔ میں نے ان کے بیٹے سے کہا کہ وہ وقف شدہ اونٹ مجھے دے دو کیونکہ میں عبداللہ بن زبیر کی فوج میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا: کہ میرے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس چلو یہاں تک کہ ان سے فتوی پوچھ لیں۔ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے۔ اس نے (ابن عمر سے) کہا: اے ابوعبدالرحمان! میرے باپ کا انتقال ہو گیا۔ اور انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا ایک اونٹ دینے کی وصیت کی ہے۔ اور یہ میرے چچا کے بیٹے ہیں اور ابن زبیر کی فوج میں شامل ہیں کیا میں انہیں یہ اونٹ دے دوں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے میرے بیٹے! سبیل اللہ سے مراد تو ہر نیک عمل ہے اگر تمہارے والد نے اللہ عزوجل کی راہ میں اپنا اونٹ دینے کی وصیت کی ہے تو جب کسی مسلمان گروہ کو مشرک گروہ کے مقابلے میں جہاد کرتے ہوئے دیکھو تو ان مسلمانوں کو اونٹ دے دو اور یہ صاحب اور ان کے ساتھی تو قوم کے بچوں کی راہ میں (فی سبیل اللہ نہیں) لڑ رہے ہیں کہ ان میں سے کون اقتداری حاصل کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 284]
حدیث نمبر: 285
285/370 (صحيح) عن جرير، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من لا يرحم الناس، لا يرحمه الله عز وجل".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جو انسانوں پر رحم نہیں کرتا اس پر اللہ عزوجل بھی رحم نہیں کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 285]
حدیث نمبر: 286
286/371 (حسن) عن عمر ؛ أنه قال:" من لا يَرحَم لا يُرحَم، ولا يُغفر من لا يَغفر، ولا يُعف عمّن لم يَعفُ، [ ولا يُتاب على من لا يتوب]، ولا يُوقَّ من لا يتَوقّ(2)".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا، جو معاف نہیں کرتا اسے معافی نہیں ملتی، جو درگزر نہیں کرتا اس سے بھی درگزر نہیں کیا جاتا، اور جو توبہ قبول نہیں کرتا اس کی بھی توبہ قبول نہیں کی جاتی اور جو گناہ سے خود نہیں بچتا اسے بچایا نہیں جاتا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 286]
156. باب ارحم من فى الأرض
حدیث نمبر: 287
287/373 (صحيح) عن قرة قال: قال رجلٌ: يا رسول الله! إني لأذبح الشاة فأرحمُها، أو قال: إني لأرحم الشاة أن أذبحها. قال:" والشاة إن رحمتها، رحمك الله" مرتين.
قرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یا رسول اللہ! جب میں بکری کو ذبح کرتا ہوں تو مجھے اس پر رحم آتا ہے۔ یا یہ کہا کہ مجھے رحم آتا ہے اگر میں بکری کو ذبح کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار کہا کہ اگر تم بکری پر رحم کرتے ہو تو اللہ تم پر رحم کرے گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 287]
حدیث نمبر: 288
288/374 (حسن) عن أبي هريرة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم الصادق المصدوق أبا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تنزع الرحمة إلا من شقي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صادق، مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوے سنا ہے کہ رحمت صرف بدبخت سے ہی چھینی جاتی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 288]
157.  باب رحمة العيال
حدیث نمبر: 289
298/367 (صحيح) عن أنس بن مالك قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم أرحم الناس بالعيال، وكان له ابن مسترضع في ناحية المدينة، وكان ظئره (1)قيناً(2) وكنا نأتيه، وقد دخن البيت بإذخرٍ ؛ فيقبله ويشمه".
سیدنا انس بن ملک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل و عیال کے حق میں سب لوگوں سے زیادہ رحم دل تھے۔ آپ کا مدینہ کے کنارے میں ایک شیر خوار بچہ تھا۔ اور اس کی رضاعی ماں کا شوہر لوہار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس آیا کرتے تھے۔ اس نے اذخر کو جلا کر پورے گھر میں دھواں بھرا ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کا بوسہ لیتے تھے اور اسے منہ سے لگاتے تھے (سونگھتے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 289]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next