284/369 (حسن الإسناد) عن أبي العجلان المحاربي قال:" كنت في جيش ابن الزبير، فتوفي ابن عمّ لي- وأوصى بجمل في سبيل الله – فقلت لابنه: ادفع إليّ الجمل؛ فإني في جيش ابن الزبير! فقال: اذهب بنا إلى ابن عمر حتى نسأله، فأتينا ابن عمر. فقال: يا أبا عبد الرحمن! إن والدي توفي، وأوصى بجمل في سبيل الله. وهذا ابن عمي، وهو في جيش ابن الزبير، أفأدفع إليه الجمل؟ قال ابن عمر: يا بني! إن سبيل الله كل عمل صالح، فإن والدك إنما أوصى بجمله في سبيل الله عز وجل، فإذا رأيت قوماً مسلمين يغزون قوماً من المشركين، فادفع إليهم الجمل؛ فإنّ هذا وأصحابه(1) في سبيل غلمان قومٍ أيهم يضع الطابع"!
ابوعجلان محاربی سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں عبداللہ بن زبیر کی فوج میں تھا۔ میرے ایک چچا زاد بھائی کا انتقال ہوا، اور انہوں نے اللہ کی راہ میں ایک اونٹ دینے کی وصیت کی۔ میں نے ان کے بیٹے سے کہا کہ وہ وقف شدہ اونٹ مجھے دے دو کیونکہ میں عبداللہ بن زبیر کی فوج میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا: کہ میرے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس چلو یہاں تک کہ ان سے فتوی پوچھ لیں۔ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے۔ اس نے (ابن عمر سے) کہا: اے ابوعبدالرحمان! میرے باپ کا انتقال ہو گیا۔ اور انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا ایک اونٹ دینے کی وصیت کی ہے۔ اور یہ میرے چچا کے بیٹے ہیں اور ابن زبیر کی فوج میں شامل ہیں کیا میں انہیں یہ اونٹ دے دوں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے میرے بیٹے! سبیل اللہ سے مراد تو ہر نیک عمل ہے اگر تمہارے والد نے اللہ عزوجل کی راہ میں اپنا اونٹ دینے کی وصیت کی ہے تو جب کسی مسلمان گروہ کو مشرک گروہ کے مقابلے میں جہاد کرتے ہوئے دیکھو تو ان مسلمانوں کو اونٹ دے دو اور یہ صاحب اور ان کے ساتھی تو قوم کے بچوں کی راہ میں (فی سبیل اللہ نہیں) لڑ رہے ہیں کہ ان میں سے کون اقتداری حاصل کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 284]